خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
سماہ باسم الکعبۃ لکونہ تبعاً لہا۔ لما أن الہدایا والضحایا لاتنحر بمکۃ بل بمنیٰ دل ذلک علی أنہ في حکمہا أو في فنائہا۔ (الکفایۃ مع الفتح ۲؍۲۵ کوئٹہ، البحر العمیق ۳؍۱۴۹۲) ۲:- تعریف الفناء وہو ما أعد لحوائج أہل المصر۔ (عنایۃ ۲؍۵۱ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلمکیا پہاڑی سرنگوں اور شاہی محل کے ذریعہ منیٰ کو عزیزیہ سے متصل قرار دیا جا سکتا ہے؟ سوال(۱۶۸):- منیٰ کی موجودہ صورتِ حال یہ ہے کہ محلہ ’’شیشہ‘‘ کی طرف سے بغیر کسی پہاڑی رکاوٹ کے جمرات کا میدان عمارتوں سے مل گیا ہے، یہی صورت ’’ریع صدقی‘‘ کی طرف سے ملنے والی سڑک سے بھی ہے، اس کے علاوہ ’’عزیزیہ شمالیہ‘‘ اورمنیٰ کے درمیان پہاڑیاں حائل ہیں، ان میں اتصال کے لئے کئی سرنگیں بنائی گئی ہیں، ہر سرنگ کی لمبائی آدھے کلومیٹر سے زیادہ ہی ہے؛ تاہم مزدلفہ کی جانب ملنے والی پہاڑی پر شاہی محل تعمیر کیا گیا ہے، جو کافی دور تک عزیزیہ اور منیٰ کی جانب دونوں پہاڑیوں کا احاطہ کئے ہوئے ہے، اس کے بالمقابل ’’کوئتی مسجد‘‘ کی جانب بھی پہاڑیوں میں سرنگ بنائی گئی ہیں، جہاں دوسری جانب ’’معیصیم‘‘ کی قربان گاہیںتعمیر ہیں۔ اس صورتِ حال میںسوال یہ ہے کہ پہاڑی سرنگوں اور شاہی محل کے ذریعہ منیٰ کو عزیزیہ سے متصل قرار دیا جاسکتا ہے یا نہیں؟ اس بارے میں سہولت کے لئے ایک نقشہ بھی سوال نامہ کے ساتھ پیش کیا جارہا ہے، اس کو بغور ملاحظہ فرماکر جواب تحریر فرمائیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: شہر مکہ معظمہ پہلے ہی سے پہاڑیوں کے درمیان آباد ہے اور اس کے کئی محلے پہاڑیوں کے دامن میں یا پہاڑوں کے اوپر بسے ہوئے ہیں، اور ان میں