خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
مکمل حلال ہونا بھی محل نظر ہے، تو حج جیسے مقدس فریضہ کی ادائیگی کے لئے اس رعایت کا حاصل کرنا جائز ہے یانہیں؟ مناسب ہے یانہیں؟ براہ کرم مدلل ومفصل جواب عنایت فرمائیں۔ باسمہ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حج سبسڈی حکومتِ ہند کی طرف سے حجاج کے لئے تعاون کی ایک شکل ہے، اس لئے حجاج کو اس رعایت سے فائدہ اٹھانے میں شرعاً کچھ حرج نہیں ہے، اور حکومت پر اقتدارِ اعلیٰ غیر مسلموں کو حاصل ہے، اس لئے ان کے آپسی معاملات اگرچہ سودی ہوں پھر بھی ان کا تعاون لینا منع نہیں ہے، اور سبسڈی کی رقم کا سودی رقم سے ادا کئے جانے کا دعوی بجائے خود محتاج دلیل اور غیر معقول ہے۔ (مستفاد : کتاب الفتاویٰ ۴؍۱۱۰) وہدیۃ أہل الحرب أي للإمام وإلا فہي للآخذ فقط۔ (تقریرات الرافعي علی حاشیۃ ابن عابدین / باب العشر ۱۳۹ زکریا) وأما الہدیۃ للمشرکین وأہل الکتاب، وقبول ہدایاہم کل ذٰلک جائز، إذا کانوا ذمۃ لنا، وکذٰلک إذا کانوا أہل حرب۔ (إعلاء السنن، کتاب الہبۃ / باب الہدیۃ للمشرکین وقبول الہدیۃ منہم ۱۶؍۱۴۶ إدارۃ القرآن کراچی) قال العلامۃ التھانوي: إن الہدیۃ والصدقۃ والہبۃ والعطیۃ معانیہا متقاربۃ۔ (إعلاء السنن، کتاب الہبۃ / باب في قبول الہبۃ ۱۶؍۸۱ دارالکتب العلیمۃ بیروت) و أہل الذمۃ في حکم الہبۃ بمنزلۃ المسلمین؛ لأنہم التزموا أحکام الإسلام فیما یرجع إلی المعاملات۔ (الفتاوی الہندیۃ ۴؍۴۰۵) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۸؍۲؍۱۴۲۷ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہحکومتی سبسڈی سے فائدہ اٹھاکر حج کرنا؟ سوال(۱۶):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں