خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
فیبارک لہ فیہ ولا یترکہ خلفَ ظہرہٖ إلا کان زادَہ إلی النار۔ إن اللّٰہ لا یمحو السيئَ بالسيئِ؛ ولکن یمحو السيء بالحسن، إن الخبیث لا یمحو الخبیث۔ (أخرجہ البغوي في شرح السنۃ ۸؍۱۰ رقم: ۲۰۳۰، مسند أحمد ۱؍۳۸۷، بحوالہ: مرقاۃ المفاتیح ۶؍۱۷) لو اختلفا بحیث لا یتمیز یملکہ ملکاً خبیثاً لکن لا یحل لہ التصرف فیہ مالم یؤد بدلہ۔ (شامي ۷؍۳۰۲ زکریا) فلا تجب بإباحۃ ولا بمال حرام؛ لکن لو حجّ بہ جاز؛ لأن المعاصي لا تمنع الطاعات فإذا أتی بہا لا یقال إنہا غیر مقبولۃ، کما في مکروہات صلاۃ الخزانۃ، ذکرہ القہستاني۔ (مجمع الأنہر شرح ملتقی الأبحر ۱؍۲۶۱ بیروت) إذا أراد الرجل أن یحج بمال حلال فیہ شبہۃ فإنہ یستدین للحج ویقضي دینہ من مالہ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۲۰) ویجتہد في تحصیل نفقۃ الحلال فإنہ لایقبل الحج بنفقۃ الحرام، کما ورد في الحدیث مع أنہ یسقط الفرض عنہ معہا، ولا تنافي بین سقوطہ وعدمہ قبولہ فلا یثاب لعدم القبول ولا یعاقب عقاب تارک الحج۔ (شامي ۳؍۴۵۳ زکریا) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۵؍۱۰؍۱۴۱۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہمغصوبہ جائیداد واپس کئے بغیر حج کرنا؟ سوال(۵۳):- کیا فرماتے ہیں علماء دین ومفتیانِ شرع متین مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ: کیا مسجد ودیگر لوگوں کی زمین وجائداد واپس کئے بغیر اس کا حج مقبول ہوسکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:اس کا فریضۂ حج تو ادا ہوجائے گا؛ لیکن غصب وغیرہ کا گناہ بدستور باقی رہے گا، جب تک وہ حق دار وں کا حق ادا نہ کردے، اس وقت تک گناہوں سے پاک نہ ہوگا۔