خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
جائے، واقعہ یہ ہے کہ مختلف قسم کی پابندیوں کے باوجود اب بھی ایسی صورتیں موجود ہیں جن کو اپنا کر باہمت اور واقف کارلوگ، اعمال حج میں ترتیب برقرار رکھ سکتے ہیں مثلا: (۱) ہمارے علم میں حدود حرم میں کم ازکم چار مقامات ایسے ہیں جہاں حجاج خود جاکر اپنے ہاتھ سے قربانی کرسکتے ہیں۔ الف:- منی اور مزدلفہ سے متصل ’’المعیصیم‘‘ (نامی قربان گاہ) جو بہت بڑے رقبہ میں پھیلی ہوئی ہے یہاں ہجوم زیادہ رہتا ہے۔ ب:- اسی جگہ سے ٹیکسیاں ملتی ہیں، جو مویشیوں کی بڑی منڈی (سوق المواشی) تک لے جاتی ہیں، وہاں جاکر آسانی سے قربانی کی جاسکتی ہے۔ ج:- اسی طرح مکہ معظمہ کے محلہ ’’شرائع‘‘ میں بھی ایک بڑی قربان گاہ ہے، وہاں جانور خرید کر اپنی طرف سے اور اپنے ساتھیوں کی طرف سے قربانی کی جاسکتی ہے۔ د:- نیز مکہ مکرمہ میں محلہ ’’مسفلہ‘‘ سے آگے چل کر خالقہ نامی ایک بڑی منڈی ہے، اس میں بھی جانوروں کی فروختگی اور قربانی کا نظم ہے، اس لئے بہتر یہ ہے کہ رمی کرنے کے بعد باہمت طاقت ور اور دیانت دار افراد ان جگہوں پر جاکر اپنی طرف سے اور اپنے ساتھیوں کی طرف سے قربانی کریں اور اس کے بعد حلق کرائیں؛ تاکہ ترتیب برقرار رہے۔ (۲) دوسری صورت یہ ہے کہ جو لوگ ان جگہوں پر نہیں جاسکتے وہ واقف وجانکار اور معتمد علیہ ساتھیوں پر اعتماد کرکے ان کو قربانی کے لئے بھیج دیں، اور آج کل موبائل کی سہولت حج میں عام ہوگئی ہے، یہ حضرات جب قربانی کرلیں تو اپنے ساتھیوں کو خبر دیں کہ قربانی ہوچکی ہے، اب حلق کرالیا جائے؛ لیکن یہاں یہ خیال رہنا چاہئے کہ کسی بھی اجنبی اور ناواقف شخص پر اعتماد نہ کیا جائے؛ اس لئے کہ کئی سالوں سے ایسے واقعات پیش آئے کہ حجاج کی بلڈنگوں پر آکر بعض لوگوں کو سستی قربانی کا لالچ دے کر بڑی تعداد میں رقمیں وصول کرلیں اور پھر قربانیاں نہیں کیں، اس لئے حجاج ایسے لوگوں کے جھانسے میں نہ آئیں؛ بلکہ صرف قابل اعتماد افراد کے ذریعہ ہی قربانی کرائیں۔