خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
بعد حلق کیا ہے، نیز یہ بھی دیکھنے میں آیا کہ رمی کے بعد لوگ بجائے یکسوئی حاصل کرنے کے اِدھر اُدھر پھرتے رہتے ہیں کہ کیا ہماری قربانی ہوگئی، بعض دفعہ رات کے دس گیارہ بج جاتے ہیں اور قربانی کرنے والے حضرت کا کچھ پتہ نہیں ہوتا، جب وہ آتے ہیں تو کہتے ہیں کہ ٹریفک کی وجہ سے دیر ہوگئی موبائل کی بیٹری ختم ہوگئی تھی، اس لئے آپ لوگوں کو فون نہ کرسکا اور جب لوگوں کے نام پڑھتے ہیں، تو معلوم ہوتا ہے کہ میاں کا ہوگیا بیوی کا نہیں ہوا یا بیوی کا ہوگیا میاں کا نہیں ہوا، ان تمام وجوہات کی وجہ سے حجاج بڑے پریشان رہتے ہیں، تنگ آکر کتنے حنفی حجاج بینک میں پیسہ جمع کردیتے ہیں، جب کہ بینک والوں کا حال یہ ہے کہ وہ تقریبا سب ہی کو دسویں تاریخ کی صبح دس گیارہ بجے کا وقت دیدیتے ہیں، ایک دفعہ میں نے ان لوگوں سے پوچھا کہ لاکھوں آدمیوں کی قربانی ایک ہی وقت میں آپ کیسے کرلیتے ہیں، تو انہوں نے جواب دیا کہ آپ جیسے ہی پرچی کٹاتے ہیں آپ کی قربانی ہوجاتی ہے،یہ پرچہ آپ کی نیابت کرتا ہے، اب چاہے آپ کی قربانی تین دن کے بعد ہی کیوں نہ ہو آپ حلق وقصر کرکے احرام کھول سکتے ہیں، چناںچہ کتنے لوگوں کو دیکھا کہ رمی کرکے بینک سے پرچہ کٹواتے ہیں اور بینک والے کہتے ہیں کہ آدھا گھنٹہ کے بعد آپ حلق وقصر کرکے احرام کھول لیں اور لوگ اس پر عمل کرتے ہیں؟ مذکورہ بالا مسائل اور پریشانیوں کو سامنے رکھتے ہوئے آپ حضرات سے گذارش ہے کہ اس مسئلہ میں دوسرے ائمہ اور خاص کر صاحبینؒ کے قول پر عمل کرتے ہوئے کس قدر توسع کی گنجائش ہے، اگر کسی وجہ سے ترتیب قائم نہ رکھ سکے تو کیادم ساقط ہونے کا فتویٰ دیا جاسکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حنفیہ کے مفتی بہ قول کے مطابق حج میں قارن اور متمتع کے لئے رمی، قربانی اور حلق میں ترتیب واجب ہے، جس کے ترک پر دم واجب ہوجاتا ہے، بے شک موجودہ دور میں حکومت سعودیہ کے قربانی کے نظام کی وجہ سے اس ترتیب کا برقرار رکھنا مشکل ہوگیا ہے؛ لیکن یہ ایسا ناممکن العمل نہیں ہے کہ اس کی وجہ سے سرے سے حکم ترتیب ہی کو کالعدم کردیا