خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
میں کہ: کتاب ’’زبدۃ المناسک مع عمدۃ المناسک ۱۱۹‘‘ کی یہ تحریر توجہ طلب ہے۔ ہوائی جہاز جس مقام کی فضا میں گزرے، اسی مقام کا حکم رکھتا ہے، اس لئے اگر بعد زوال یوم عرفہ کے فضائی عرفات پر گزرے تو محرم کا حج ہو جائے گا۔ (زبدۃ المناسک ۱۱۹) لیکن ہوائی جہاز میں سوار ہو کر طواف کر نے سے طواف تو صحیح ہو جائے گا، بشرطیکہ ہوائی جہاز مسجد کی حدود میں داخل رہے؛ لیکن بلا عذر ایسا کرنے سے دم واجب ہوگا، جیساکہ ہوائی جہاز کے علاوہ میں بھی بلاعذر سوار ہوکر طواف کرنے کا حکم ہے؛ لیکن ہوائی جہاز میں سوار ہوکر عرفات میں سے گزر نے سے وقوف عرفہ نہ ہوگا ۔چوںکہ طواف کی حقیقت دوران حول البیت( یعنی خانہ کے چاروں طرف گھومنا )ہے اور مکان طواف حول البیت (طواف کرنے کی جگہ خانہ کعبہ)ہے، اور گھر یعنی خانہ کعبہ سے متعلق یہ تصریح موجود ہے کہ زمین سے لے کر آسمان تک بیت اللہ ہے۔ یہ طواف خانہ کعبہ سے مرتفع ہو کر بھی جائز ہے، اس لئے ہوائی جہاز میں بشرائط مذکور طواف صحیح ہو جائے گا؛ لیکن وقوفِ عرفہ سے متعلق کہیں یہ تصریح نہیں ملی کہ زمین سے لے کر آسمان تک وقوفِ عرفہ ہے؛ بلکہ اکثر کتب میں وقوف کو زمین کے ساتھ مقید کیا ہے۔ (بحوالہ امداد الاحکام ۲؍۲۰۰،البحر الرائق ۴؍۳۳۹۔عالمگیر۱؍۱۴۸،مکمل ومدلل مسائل حض وعمرہ ۲۳۷) باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:یہ بات اگر چہ صحیح ہے کہ جس طرح خانہ کعبہ کے متعلق زمین سے آسمان تک بیت اللہ ہونے کی کتب فقہ میں تصریح ہے اس طرح کی بات عرفات وغیرہ کے بارے میں صراحتا منقول نہیں ہے؛ لیکن عرفہ کی فضا کو عرفات ہی کے درجہ میں رکھنے کے بارے میںبیت اللہ پر قیاس کرنے میں حرج نہیں ہے، اس کی تائید اس سے بھی ہوتی ہے کہ مواقیت اور حدود حرم کے بارے میں فضائی حدود کا بھی وہی حکم ہے جو ارض حدود کا ہے ۔چنانچہ آج امت کا تعامل بھی اسی پر ہے۔ بریں بنا اس مسئلہ میں زبدۃ المناسک کی تحقیق راجح معلوم ہوتی ہے ۔بعد میں جب ’’امداد