خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
اللّٰہ تعالی، فلو کان من العباد فلیس بعذر۔ (غنیۃ الناسک ۲۳۹) وقالت الأحناف: الواجب ہو الحضور بالمزدلفۃ قبل فجر یوم النحر، فلو ترک الحضور لزمہ دم، إلا إذا کان لہ عذر، فإنہ لا یجب علیہ الحضور، ولا شيء علیہ حینئذ۔ (فقہ السنۃ ۱؍۷۲۵ دار الکتاب العربي بیروت) قال مجاہد وقتادۃ والزہري: من لم یقف بہا فقد ضیع نسکا، وعلیہ دم۔ (إعلاء السنن ۱۰؍۱۵۵ دار الکتب العلمیۃ بیروت) إلا إذا کان لعذر بأن یکون بہ ضعف أو علۃ … فلا شيء علیہ۔ (غنیۃ الناسک ۱۶۶، شامي زکریا ۳؍۵۲۹، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۳۲۰ زکریا، مناسک ملا علي القاري ۲۱۹) إلا إذا کان لعذر بأن یکون بہ ضعف أو علۃ … فلا شيء علیہ۔ (غنیۃ الناسک ۱۶۶، شامي ۳؍۵۲۹ زکریا، بدائع الصنائع ۲؍۳۲۲ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۶؍۱۱؍۱۴۲۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ