خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
میں کہ: اگلی بار حج میں ہم تین حاجی ہم رکاب تھے، جن میں ایک میری اہلیہ بھی تھی، ہم تینوں معمر تھے، یعنی ساٹھ سال کی عمر سے متجاوز تھے، اور تینوں بیمار بھی تھے، چلنے میں دشواری بھی تھی، اس پر مستزادیہ کہ میدان عرفات سے لوٹتے ہوئے بس والے نے ہم کو راستہ میں ایک جگہ بس سے اتاردیا، اور کہا یہ مزدلفہ ہے، جب کہ وہ جگہ مزدلفہ سے کافی دور تھی، ناچار افتاں وخیزاں کئی میل پیدل چل کر ہم مزدلفہ میں پہنچے اور دیر رات کو کسی طرح مغرب وعشاء پڑھی، پانی بھی دستیاب نہیں تھا بڑی مشکل سے پانی تلاش وجستجو سے حاصل ہوا، اور لوگوں کا بڑا ہجوم تھا قضائے حاجت کی جگہ بھی نہ تھی، اگر وہاں قیام کرتے تو پیشاب پاخانہ کی دشواری سامنے تھی، اس لئے یہ طے کیا کہ بڑھاپا بیماری اور عورت کے ساتھ ہو نے کی وجہ سے رات میں ہی روانگی کی جائے، چنانچہ قریب سے ہی بس میں سوار ہوکر منی کے لئے روانہ ہوگئے، اگر وہاں رکتے تو فجر کی نماز ادا کرنا ممکن نہیں تھا، اس لئے کہ چاروں طرف لوگوں کے ہجوم کی وجہ سے قضاء حاجت کی جگہ نہ تھی، یہ بات خوب چل پھر کر دیکھ لی گئی تھی، لہٰذا ان اعذار کی وجہ سے رات میں ہی مزدلفہ سے روانہ ہوگئے، کیا ان اعذار کی وجہ سے وقوف مزدلفہ کا وجوب ساقط ہوسکتا ہے، اگر نہیں تو کیا کیا جائے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: آپ تینوں حضرات معمر اور ضعیف تھے، نیز بھیڑ کی کثرت بھی موجب عذر تھی، اس لئے مسئولہ صورت میں وقوف مزدلفہ کے ترک کی وجہ سے کوئی دم لازم نہیں ہے۔ أو أطلق بعضہم وجوب الدم بترک واجب بعذر، أو بغیر عذر کما في ارتکاب محظور إلا في النص بہ، وہو ترک الوقوف بمزدلفۃ لخوف الزحام، أو الضعف۔ (غنیۃ الناسک ۱۲۸ قدیم) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال للعباس لیلۃ المزدلفۃ: اذہب بضعفائنا ونسائنا فلیصلوا الصبح بمنی ولیرموا