خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
میں دن نہیں؛ بلکہ رات گذارنے کا اعتبار ہوتا ہے اور عرفات میں عموماً رات نہیں گذاری جاتی۔ اس مسئلہ سے درج ذیل تین ضمنی مسائل متعلق ہوتے ہیں: (۱) قصر واتمام کا مسئلہ۔ (۲) نماز جمعہ کی ادائیگی کا مسئلہ کہ جب ان جگہوں کو تابع مان لیا گیا تو یہاں جمعہ کا قیام بھی کرنا ہوگا۔ (۳) مالی قربانی کا معاملہ کہ جو شخص اصولاً مقیم یا مال دار ہو اس پر مالی قربانی واجب ہوگی۔ فالقول بالتحدید بمسافۃ یخالف التعریف المتفق علی ما صدق علیہ بأنہ المعد لمصالح المصر قد نص الأئمۃ علی أن الفناء ما أعد لدفن الموتیٰ وحوائج المصر کرکض الخیل والدواب وجمع العساکر والخروج للرمی وغیر ذٰلک، وإلی موضع یحد بمسافۃ یسع عساکر مصر ویصلح میداناً للخیل والفرسان ورمی النبل والبندوق البارود واختار المدافع، وہٰذا یزید علی فراسخ فظہر أن التحدید بحسب الأمصار۔ (شامي ۳؍۹ زکریا) أقول: وینبغی تقیید ما فی الخانیۃ والتاترخانیۃ بما إذا لم یکن فی فناء المصر لما مر أنہا تصح اقامتہا فی الفناء ولو منفصلاً بمزارع فإذا صحت فی الفناء لأنہ ملحق بالمصر یجب علی من کان فیہ أن یصلیہا لأنہ من أہل المصر کما یعلم من تعلیل البرہان۔ (شامي ۳؍۲۶ زکریا) ومنیٰ مصر لاعرفات فتجوز الجمعۃ بمنیٰ ولا تجوز بعرفات، أما الأول فہو قولہما، وقال محمد: لا تجوز بمنیٰ کعرفات، واختلفوا فی بناء الخلاف فقیل مبنی علی أنہا من توابع مکۃ عندہما خلافاً لہ، وہٰذا غیر سدید لأن بینہما أربع فراسخ، وتقدیر التوابع للحصریۃ غیر صحیح والصحیح أنہا مبنی علی أنہا تتمصر فی أیام الموسم عندہما وشمل التجمیع بہا فی غیر أیام الموسم وفی المحیط قیل: إنما تجوز الجمعۃ عندہما بمنیٰ فی أیام الموسم لا فی غیرہا