خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
سرنگیں نکال کر منی کا رابطہ مکہ معظمہ سے بہت قوی کردیا گیا، اور یہ راستے اہل مکہ کے لئے گذرگاہ کے طور پر استعمال ہوتے رہتے ہیں، منیٰ کے بعد مشرقی طرف سے منیٰ کے مغربی طرف آنے جانے کے لئے سال بھر منیٰ کی ہی سڑکیں اور سرنگیں استعمال ہورہی ہیں، نیز مکہ معظمہ اور مشاعر مقدسہ کی میونسپلٹی بھی ایک ہی کردی گئی ہے، [اور ان کی نگہبانی حفاظت صفائی نگرانی کے لئے سال بھر مقررہ ٹیمیں ۲۴؍گھنٹے منیٰ میں موجود رہتی ہیں، وہاں متعدد منزلہ رہائشی بلڈنگیں بھی تیزی سے بنائی جارہی ہیں، جمرات کو بری (پل) کا کام بھی منیٰ میں سال بھر ۲۴؍گھنٹے چالو رہتا ہے، جہاں ہزاروں کا عملہ نمازیں ادا کررہا ہے، اور مبیت وطعام وقیام مکمل طور پر اس عملہ کے لئے ہورہا ہے اور ہر سال پل کی ایک منزل تیار کی جارہی ہے۔] اور شیخ محمد بن عبد اللہ السبیل جو حرم شریف کے امام وخطیب اور حرمین شریفین کی اعلیٰ اختیاراتی انتظامی کمیٹی کے رئیس رہ چکے ہیں، انہوں نے حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی صاحب کے جواب میں واضح طور پر یہ لکھا ہے کہ: ’’منیٰ اب مکہ معظمہ کے ایک محلہ کے درجہ میں آچکا ہے اور جو حکم مکہ کا ہے وہی حکم منیٰ کا ہے‘‘۔ اور شیخ مذکور قابل اعتبار اور اعتماد دینی علمی مذہبی شخصیت ہیں جن کے اس قول کو رد نہیں کیا جاسکتا۔ اسی طرح مزدلفہ کا میدان بھی عزیزیہ کی جانب سے بالکل متصل ہوچکا ہے، [عزیزیہ جنوبیہ کے انتہاء پر مکہ مکرمہ کی جمعیۃ الہلال الاحمر السعودی کی مرکزی دفتر کی عمارت مزدلفہ سے قبل تیار ہوچکی ہے، اسی کے برابر میں ایک بڑا نیا ہسپتال بھی تعمیر کی آخری مرحلوں میں ہے، اس ہسپتال کے مشرقی جانب ایک نئی کالونی بھی تیار ہوچکی ہے جس کی بعض زمینوں پر عمارتوں بھی تعمیر ہوچکی ہیں، اسی طرح سے عزیزیہ جنوب کی طرف اور پھیل چکا ہے اور یہ سب تعمیرات مزدلفہ سے قبل ہی ہیں۔] ان سب چیزوں کو دیکھتے ہوئے اب منیٰ اور مزدلفہ کو صرف قصر واتمام کے مسئلہ میں مکہ معظمہ سے الگ مقامات قرار دینے اور ان کو مکہ کے تابع نہ ماننے کی کوئی دلیل نہیں ہے، اس لئے ہماری ناقص نظر میں اب منیٰ اور مزدلفہ توابع مکہ میں داخل ہیں اور مکہ میں اقامت کی نیت کرنے والے کی نیتِ اقامت منیٰ اور مزدلفہ جانے سے باطل نہیں ہوگی، اور یہاں آکر بھی وہ بدستور مقیم رہے گا اور عرفات کو اگر مکہ کے تابع نہ مانا جائے تب بھی اس حکم پر کوئی فرق نہیں پڑے گا؛ اس لئے کہ نیت اقامت