خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
وقیل تجوز فی جمیع الأیام لأن منیٰ من فناء مکۃ وقد علمت فساد کونہا من فناء مکۃ فترجح تخصیص جوازہا بأیام الموسم وإنہا تصیر مصراً فی تلک الأیام وقریۃ فی غیرہا۔ (البحر الرائق ۲؍۱۴۲) وإنما اقتصر المصنف علی ہٰذا الوجہ من التعلیل دون التعلیل بأن منیٰ من أفنیۃ مکۃ لأنہ فاسد لأن بینہما فرسخین وتقدیر الفناء بذٰلک غیر صحیح، قال محمد فی الأصل: إذا نوی المسافر أن یقیم بمکۃ ومنیٰ خمسۃ عشر یوماً لا یصیر مقیماً فعلم اعتبارہا شرعاً موضعین۔ (فتح القدیر ۲؍۵۴) وقال بعض مشائخنا: أن الخلاف بین أصحابنا فی ہٰذا بنائً علیٰ أن منیٰ من توابع مکۃ عندہما وعند محمد لیس من توابعہا، وہٰذا غیر سدید لأن بینہما أربعۃ فراسخ وہٰذا قول بعض الناس فی تقدیر التوابع فأما عندنا فبخلافہ علی ما مر، والصحیح أن الخلاف فیہ بناء علی أن المصر الجامع شرط عندنا الا أن محمداً یقول: إن منیٰ لیس بمصر جامع بل ہو قریۃ فلا تجوز الجمعۃ بہا کما لا تجوز بعرفات وہما یقولان: إنہا تتمصر فی أیام الموسم۔ (بدائع الصنائع زکریا ۱؍۵۸۵-۵۸۶) نوٹ:- ان عبارات سے معلوم ہوا کہ شیخین کے قول کی تعلیل کرتے ہوئے بعض قدیم فقہاء نے بھی منیٰ کو فناء مکہ میں شامل قرار دیا تھا، جس کی اس وقت اس بناء پر تردید کی گئی تھی کہ منیٰ اور مکہ معظمہ میں چار فرسخ کا طویل فاصلہ تھا؛ لیکن اب جب کہ مکہ کی آبادی منیٰ اور مزدلفہ تک پہنچ چکی ہے، تو اب ان کے فناء مکہ ہونے سے انکار کی کوئی وجہ نہیں۔ وضاحت:- مذکورہ بالا تحریر میں بین القوسین ’’[ ]‘‘ عبارت مدرسہ صولتیہ مکہ مکرمہ کے مدیر محترم حضرت مولانا محمد حشیم (ماجد مسعود) صاحب زید مجدہم کی اضافہ فرمودہ ہے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۲۹؍۱۱؍۱۴۲۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ