خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
نوٹ:- ’’احسن الفتاویٰ‘‘ اور کتاب ’’آپ کے مسائل اور ان کا حل‘‘ میں تاخیر پر جو دم کا ذکر ہے، وہ مردوں سے متعلق ہے الفاظ سے بھی یہ بات ظاہر ہے شخص لکھا گیا نہ کر عورت۔ والسلام باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: (۱) وقوفِ عرفہ کے بعد حلق، قصر وطواف زیارت سے قبل جماع کے ارتکاب سے بالاتفاق بدنہ واجب ہوتا ہے؛ لیکن حلق کے بعد اور طواف زیارت سے قبل جماع کی صورت میں بدنہ واجب ہے یابکری؟ اس بارے میں فقہاء کا اختلاف ہے، جمہور کا قول یہ ہے کہ بکری واجب ہوگی ’’مسائل ومعلومات حج وعمرہ‘‘ نامی کتاب میں اسی قول کو اختیار کیا گیا ہے۔ دوسرا قول جسے بعض محقق مشایخ نے اختیار کیا ہے یہ ہے کہ اس صورت میں بھی بدنہ واجب ہوگا، اور اس دوسرے قول میں احتیاط زیادہ ہے؛ لیکن پہلے قول کو بالکلیہ رد بھی نہیں کیا جاسکتا۔ عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما أتاہ رجل فقال: وطئت امرأتي قبل أن أطوف بالبیت، قال: عندک شيء، قال: نعم، إني مؤسر، قال: فانحر ناقۃ سمینۃ فأطعمہا المساکین۔ (السنن الکبریٰ للبیہقي / باب الرجل یصیب امرأتہ بعد التعلل الأول وقیل الثاني ۵؍۲۷۹ رقم: ۹۷۹۹ دار الکتب العلمیۃ بیروت، المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۵۸۲ رقم: ۶۳- ۱۵۱۶۲) قال في البحر: تجب شاۃ إن جامع بعد الحلق قبل الطواف لقصور الجنایۃ لوجود الحل الأول بالحلق، ثم اعلم أن أصحاب المتون علی ماذکرہ المصنف من التفصیل فیما إذا جامع بعد الوقوف، فإن کان قبل الحلق فالواجب بدنۃ، وإن کان بعدہ فالواجب شاۃ، وشرحہ جماعۃ من المشائخ کصاحب المبسوط والبدائع والأسبیجابی علی وجوب البدنۃ مطلقاً، وقال في فتح القدیر: أنہ الأوجہ؛ لأن إیجابہا لیس إلا بقول ابن عباس رضی اﷲ عنہ والمری