خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
وغیرہ، طوافِ زیارت کے بعد ہی کلی طور پر حلال ہوتا ہے؛ اس لئے جس عورت یا مرد نے طوافِ زیارت نہ کیا ہو اس کا احرام ابھی باقی ہے، وہ بغیر نیا احرام باندھے پہلے طوافِ زیارت کرے۔ (انوار مناسک ۵۲۵) غلطی (ب) سے متعلق صحیح مسئلہ: اگر کوئی شخص طواف زیارت ۱۲؍ ذی الحجہ تک نہ کرسکے، تو بعد میں جب چاہے کرسکتا ہے، نیا احرام باندھے بغیر ویسے ہی جاکر طواف کرے اور تاخیر کی وجہ سے دم دے، طواف زیارت سے قبل دوسرے حج یا عمرہ کا احرام باندھنا جائز نہیں، بیوی سے صحبت کرنا بھی حرام ہے، اگر بیوی سے صحبت کرلی تو دم تاخیر کے علاوہ بدنہ یعنی پوری گائے یا پورا اونٹ بھی واجب ہے۔ (احسن الفتاویٰ ۴؍۵۵۸) جو عورت طواف زیارت کے بغیر واپس آگئی تو اس کا حج نہیں ہوگا، اور نہ وہ اپنے شوہر کے لئے حلال ہوگی جب تک کہ واپس جاکر طواف زیارت نہ کرلے، احرام کی حالت میں رہے گی، اور جو شخص طواف زیارت کے بغیر واپس آگیا ہو اسے چاہئے کہ بغیر نیا احرام باندھے مکہ مکرمہ جائے، اور طواف زیارت کرے تاخیر کی وجہ سے اس پر دم بھی لازم ہوگا۔ (بحوالہ: آپ کے مسائل اور ان کا حل ۴؍۱۴۸) غلطی (ج) سے متعلق صحیح مسئلہ: اگر عورت حیض کی وجہ سے طواف زیارت اس کے وقت میں نہ کرسکیںگی تو دم واجب نہ ہوگا، پاک ہونے کے بعد طواف کرلے۔ (معلم الحجاج ۱۸۰) مسئلہ:- اگر ایام نحر میں عورت حیض یا نفاس میں مبتلا ہوجائے اور ناپاکی ہی کی حالت میں ایام نحرم مکمل گذر جائیں، تو ایسی صورت میں طواف زیارت کو ایام نحر سے تاخیر کرنے کی وجہ سے گنہگار نہ ہوگی، اور نہ ہی اس پر کوئی فدیہ یا دم وغیرہ لازم ہوگا؛ بلکہ جب پاک ہوجائے تب ہی طواف کرنا اس پر لازم ہوگا۔ (ایضاح المناسک ۱۰۳، غنیۃ الناسک ۹۵، البحر الرائق ۲؍۳۷۰) خود مولف اپنی کتاب ص: ۱۰۴ پر لکھتے ہیں: حیض کی وجہ سے طوافِ زیارت اگر اپنے وقت سے مؤخر ہوگیا تو دم واجب نہیں ہوگا، پھر یہاں بوجہ حیض تاخیر پر دم کا حکم دینا کیا معنی رکھتا ہے؟