خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
بیوی ایک دوسرے کے لئے حلال ہوجائیں گے یا شرعاً کیا شکل ہوگی؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: طوافِ زیارت کا شریعت میں کوئی بدل نہیں اور جب تک حاجی طوافِ زیارت نہ کرلے اس وقت تک ازواجی تعلق اس کے لئے حرام رہتا ہے، اور طوافِ زیارت کئے بغیر جتنی مرتبہ بیوی سے جماع کرے گا، جنایت میں ایک دم واجب ہوتا رہے گا، الا یہ کہ اگر کسی جماع سے رفض احرام کی نیت کرلے، تو اس کے بعد ہونے والے جماع سے مزید کوئی دم لازم نہ ہوگا؛ لیکن یہ اسی وقت ہے جب کہ وہ اپنی دانست میں یہ سمجھتا ہو کہ رفض احرام کی وجہ سے احرام کی پابندی ختم ہوجاتی ہے۔ عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: إذا رمی وحلق وذبح، فقد حل لہ کل شيء إلا النساء۔ (سنن أبي داؤد رقم: ۱۹۷۸، سنن الدار قطني / کتاب الحج ۲؍۲۴۳ رقم: ۲۶۶۰ دار الکتب العلمیۃ بیروت) عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إذا رمیتم وحلقتم وذبحتم فقد حل لکم کل شيء إلا النساء، وحل لکم الثیاب والطیب۔ (سنن أبي داؤد رقم: ۱۹۷۸، سنن الدار قطني / کتاب الحج ۲؍۲۴۳ رقم: ۲۶۶۱ دار الکتب العلمیۃ بیروت) ولو لم یطف أصلاً لا یحل لہ النساء، وإن طال ومضت سنون بإجماع۔ (غنیۃ الناسک ۱۷۷ کراچی) ولو ترک طواف الزیارۃ کلہ أو أکثرہ فہو محرم أبدا في حق النساء حتی یطوف فکلما جامع لزمہ دم إذا تعدد المجلس إلا أن یقصد الرفض فلا یلزمہ بالثاني شيء فعلیہ حتما أن بذلک الإحرام، ویطوفہ ولا یجزئ عنہ البدل أصلا۔ (غنیۃ الناسک / الفصل السابع في ترک الواجب في أفعال الحج کالطواف والسعي الخ ۲۷۲ کراچی)