خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
الناسک جدید ۱۲۷، انوار مناسک ۲۸۰-۵۷۶، معلم الحجاج ۱۳۶) لیکن کتب: آپ کے مسائل اور ان کا حل ۴؍۱۱۴، مسائل ومعلومات حج وعمرہ ۳۶ اور دوسری کتابوں کے علاوہ آپ سے بھی سہواً ندائے شاہی حج وزیارت نمبر قدیم ۱۱۵ جدید ۱۳۸ میں بھی یہ عبارت درج ہے، طواف کے ساتوں چکروں میں باوضو رہنا ضروری ہے، اگر پہلے چار چکروں کے دوران وضو ٹوٹ جائے تو وضو کرکے طواف از سرنو کرنا ہوگا، اگر چار چکروں کے بعد ٹوٹا ہے تو اختیار ہے، چاہے تو وضو کرکے بقیہ چکروں کو پورا کرلے یا ازسرنو طواف کرے؛ البتہ کتاب مسائل ’’مناسک حج وعمرہ مع آداب وزیارت ۱؍۱۵۸‘‘ میں اصل مضمون میں تو وہی بات لکھی ہے جو انوارِ مناسک ۳۸۰ اور ۵۷۶ اور معلم الحجاج ۱۳۶ لکھی ہے؛ لیکن حاشیہ میں یہ وضاحت کی ہے کہ چوںکہ طواف کے پہلے چار چکر فرض ہیں اور باقی تین چکر واجب، اس لئے شروع کے چار چکر پورے ہونے سے قبل وضو ٹوٹ جائے تو بعد از وضو شروع سے طواف کرے۔ بہرحال اِن کتابوں میں مسائل کے لکھنے میں مستند کتابوں کا حوالہ نہیں دیا گیا، اس لئے ناقابل اعتبار ہے، اور جو مسائل وثوق کے ساتھ مستند کتابوں کے حوالہ سے لکھ دئے گئے ہیں وہ قابلِ عمل ہے۔ ندائے شاہی حج وزیارت نمبر قدیم ۱۱۵ جدید ۱۳۸ میں جو تحریر آگئی ہے، ممکن ہے کہ آپ نے کسی موقع پر اس کی تردید کردی ہو، جس کا احقر کو علم نہیں، اگر آپ نے نہیں کی ہے تو آئندہ ایڈیشن میں اس کو حذف فرمادیں، تو زیادہ مناسب ہوگا، گستاخی معاف فرمائیں۔ والسلام باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اصل مسئلہ یہ ہے کہ اگر دورانِ طواف چار چکروں سے پہلے وضو ٹوٹ جائے تو طواف اسی جگہ روک کر وضو کے بعد وہیں سے بقیہ طواف مکمل کرسکتا ہے؛ لیکن افضل یہ ہے کہ ایسی صورت میں ازسرنو طواف کرے، اور اگر چار چکروں کے بعد وضو ٹوٹا ہے تو اختیار ہے چاہے تو وضو کرکے بقیہ چکر پورے کرے یا ازسرنو طواف کرے، اس کی وضاحت غنیۃ