خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
أصناف ثلاثۃ: أہل الاٰفاق وأہل الحل وأہل الحرم۔ (غنیۃ الناسک ۵۰، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۵۵۰، شامي ۳؍۴۷۸ زکریا، بدائع الصنائع ۲؍۳۷۱) (۱) حرم:- یہ بیت اللہ شریف کے ارد گرد کا مخصوص علاقہ ہے، جس کی تعیین سیدنا حضرت ابراہیم علیہ الصلوٰۃ والسلام نے حضرت جبرئیل علیہ السلام کی نشان دہی پر کی تھی، اور اس کے نشانات حکومت کی طرف سے نصب ہیں۔ اس کی مشہور حدود درج ذیل ہیں: (۱) تنعیم:- یہ طریق المدینۃ المنورہ پر واقع ہے، یہاں اس وقت شاندار ’’مسجد عائشہ‘‘ بنی ہوئی ہے، یہ جگہ حرم مکی سے ساڑھے سات کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ (۲) نخلہ:- یہ طائف اور مکہ کے درمیان حرم مکی سے ۱۳؍کلومیٹر دور ہے۔ (۳) اضاۃ لبن: - اسے ’’عکیشیہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے، اس کا فاصلہ مسجد حرام سے ۱۶؍کلومیٹر ہے۔ (۴) جعرانہ:- یہ بھی طائف کی جانب واقع ہے، اور مسجد حرام سے ۲۲؍کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ (۵) حدیبیہ:- جسے ’’شمیسیہ‘‘ بھی کہا جاتا ہے، اس کا فاصلہ بھی ۲۲؍کلومیٹر ہے۔ (۶) جبل عرفات:- اس کو ’’ذات السلیم‘‘ بھی کہتے ہیں، اس جانب کا فاصلہ بھی ۲۲؍کلومیٹر ہے۔ (اطلس السیرۃ النبویہ /شوقی ابو الخلیل ۲۵۳) ان حدود کے اندر رہنے والے کو اہل حرم یا مکی کہا جاتا ہے۔ وعلی الحرم علامات منصوبۃ في جمیع جوانبہ نصبہا إبراہیم الخلیل علیہ الصلاۃ والسلام، وکان جبرئیل علیہ السلام یریہ مواضعہا۔ (شامي ۳؍۴۸۵ زکریا، غنیۃ الناسک ۵۹) (۲) حِلّ:- یہ حرم اور خارجی میقات کا درمیانی حصہ ہے، یہاں کے رہنے والوں کو اہل حل یا حلی کہا جاتا ہے، اور ان کے لئے بلااحرام حدود حرم میں جانے کی فی الجملہ اجازت ہے۔ (جب کہ حج یا عمرہ کا قصد نہ ہو)