خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
(ـ۱) دوا کا استعمال حیض شروع ہونے سے قبل کیا اور پھر ایامِ عادت میں بالکل حیض نہیں آیا، تو وہ عورت مسلسل پاک کہلائے گی، اور اس دوران اس کا طواف وغیرہ کرنا سب معتبر اور درست رہے گا۔ (۲) حیض شروع ہونے سے قبل دوا کھائی؛ لیکن عادت کے ایام میں حیض آنے لگا اور تین دن سے زیادہ مسلسل یا وقفہ وقفہ سے جاری رہا تو وہ عورت حسب قاعدہ ناپاک شمار ہوگی، اور اس دوران اگر اس نے طواف زیارت کیا ہے تو اونٹ کی قربانی لازم ہوگی، اور پاک ہونے کے بعد اگر طواف لوٹا لیا تو اونٹ کی قربانی ساقط ہوجائے گی۔ (۳) حیض شروع ہونے سے قبل دوا کھائی؛ لیکن ایامِ عادت میں تین دن سے کم خون مسلسل یا وقفہ وقفہ سے آکر رک گیا اور پھر پندرہ دن تک نہیں آیا تو یہ عورت پاک شمار ہوگی، اور اس کا طواف وغیرہ سب معتبر اور درست ہوگا۔ (۴) حیض شروع ہونے کے بعد تین دن سے پہلے دوا کھاکر حیض روک لیا؛ لیکن بعد میں دس دن کے اندر اندر پھر خون آگیا تو وہ مسلسل ناپاک شمار ہوگی اور اس دوران اگر اس نے طواف کئے ہیں تو حسب قاعدہ جنایت لازم ہوگی۔ (تفصیل دیکھیں: حج وزیارت نمبر ندائے شاہی، مضمون: مفتی شبیر احمد صاحب قاسمی ۲۳۳-۲۳۵، ایضاح المسائل؍ ۱۲۶، فتاوی رحیمہ ۲؍ ۵۲ ) عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: الحائض والنفساء إذا أتتا علی الوقت تغتسلان وتحرمان وتقضیان المناسک کلہا غیر الطواف بالبیت (سنن أبي داؤد ۱؍ ۲۴۳) وحیضہا لایمنع نسکاً إلا الطواف ولا شيء علیہا بتاخیرہ إذا لم تطہر إلا بعد أیام النحر۔ (درمختار مع الشامی زکریا ۳؍۵۵۲) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۹؍۲؍۱۴۲۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ