خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
نقل فرمائی ہے، نیز ’’انوار رحمت‘‘ میں اس مسئلہ کے اختلافی ہونے کی نشان دہی بھی کی گئی ہے۔ اور انواررحمت میں ’’منحۃ الخالق‘‘ کے حوالہ سے جو عبارت نقل کی گئی ہے، وہ درج ذیل ہے، ملاحظہ فرمائیں: ویجوز إحجاج الصرورۃ، ولکن یجب علیہ عند رؤیۃ الکعبۃ الحج بنفسہ، وعلیہ أن یتوقف إلی عام قابل ویحج لنفسہ، أو أن یحج بعد عودہ أہلہ بمالہ وإن فقیراً، فلتحفظ والناس عنہا غافلون۔ (منحۃ الخالق ۳؍۶۹ قدیم، ۳؍۱۲۳نسخۂ جدید زکریا دیوبند، بحوالہ انوار رحمت ۵۷) لیکن اس بارے میں دوسری رائے یہ ہے کہ حج بدل کرنے والا اگر فقیر ہو تو بیت اﷲ شریف تک پہونچنے سے اس پر اپنا حج فرض نہیں ہوگا، شیخ عبد الغنی النابلسی اور بعض دیگر مفتیان کا فتویٰ یہی ہے۔ اور علامہ شامی نے ’’ردالمحتار‘‘ میں اس مسئلہ پر تفصیلی بحث فرمائی ہے اور بظاہر آپ کا رجحان شیخ عبد الغنی النابلسی کے فتویٰ کے مطابق عدم وجوب کی طرف ہے، پھر بھی چونکہ یہ مسئلہ اختلاف پر مبنی ہے اس لئے احتیاط اسی میں ہے کہ ایسے شخص کو ہی حج بدل کیلئے بھیجا جائے جو پہلے اپنا حج کر چکا ہو، تاکہ یہ بحث ہی پیدا نہ ہو۔ قلت: وقد أفتی بالوجوب مفتی دار السلطنۃ العلامۃ أبو السعود، وتبعہ في سکب الأنہر، وکذا أفتی بہ السید أحمد بادشاہ، وألف فیہ رسالۃ، وأفتی سیدي عبد الغني النابلسي بخلافہ، وألف فیہ رسالۃ؛ لأنہ في ہٰذا العام لایمکنہ الحج عن نفسہ؛ لأن سفرہ بمال الآمر، فیحرم عن الآمر ویحج عنہ، وفي تکلیفہ بالإقامۃ بمکۃ إلی قابل لیحج عن نفسہ ویترک عیالہ ببلدہ حرج عظیم، وکذا في تکلیفہ بالعود وہو فقیر حرج عظیم أیضاً۔ (شامي / باب الحج عن الغیر ۴؍۲۲ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۳؍۸؍۱۴۲۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ