خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
(۱) مامور سے حج تمتع یا قران کی وجہ سے قربانی کا وجوب ساقط نہیں ہوا (۲) مامور نے واجبات میں ترتیب کو نذر انداز کردیا، یعنی قربانی کئے بغیر حلق اور احرام سے باہر آگیا (۳) قربانی ایام نحر میں نہ ہونے کی صورت میں مزید ایک دم واجب ہوگا۔ گویا (۱) حج کی قربانی کی قضاء (۲) حنفی مفتی بہ قول کے مطابق عدم ترتیب کی وجہ سے ایک دم جبر (۳) ایام نحر میں قربانی نہ ہونے کی صورت میں مزید ایک دم جبر۔ اس لحاظ سے مامور پر ایک دم شکر کی قربانی اور دو دم جبر عائد ہوںگے۔ براہِ کرم شرعی جواب سے مطلع فرمائیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: حج بدل میں تمتع کی قربانی مامور کی طرف سے متعین ہوتی ہے اور متعین جانور کے بارے میں حکم یہ ہے کہ اگر ذبح کرتے وقت کسی اور کی طرف سے بھی نیت کرلے پھر بھی وہ قربانی متعین شخص ہی کی طرف سے ہوتی ہے؛ لہٰذا زیربحث مسئلہ میں جو مامور تمتع کی نیت سے جانور خریدے گا وہ خریدتے ہی مامور کی طرف سے متعین ہوجائے گا، اب ذبح کرتے وقت نیت خواہ کچھ بھی ہو وہ مامور ہی کی طرف سے سمجھا جائے گا، بریں بنا آپ نے جو اشکالات اٹھائے ہیں وہ قابل توجہ نہیں۔ وجملۃ ذٰلک أن الدماء في باب الحج علی ثلاثۃ أنواع: نوع منہا یجب نسکاً کدم المتعۃ والقران فذٰلک عن الحاج؛ لأنہ وجب شکراً لما أنعم اللّٰہ علیہ من إطلاق العمرۃ في أشہر الحج ووفقہ للجمع بینہما، ولذٰلک حل التناول منہ، والمأمور ہو المختص بہٰذہ النعمۃ، إذ الفعل تحقق منہ۔ (البحر العمیق ۴؍۲۳۴۰) ودم القران والتمتع والجنایۃ علی الحاج إن أذن لہ الأمر بالقران والتمتع۔ (درمختار مع الشامي ۲؍۶۱۱ کراچی، ۴؍۳۲ زکریا) ودم نسک وہو دم المتعۃ والقران وإنہ علی المأمور۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۶۵۱ زکریا، انوار مناسک ۵۵۱)