خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مسئولہ صورت میں مزدلفہ میں مغرب اور عشاء نہ پڑھنے کی بنا پر ترکِ سنت کا ارتکاب ہوا؛ تاہم اس کی وجہ سے کوئی دم واجب نہیں ہے؛ البتہ دسویں تاریخ کو صبح صادق سے سورج نکلنے کے درمیان مزدلفہ میں وقوف یا اس سے گذرنا واجب ہے، اب آپ یہ دیکھ لیں کہ اس وقت کے اندر اندر آپ مزدلفہ سے گذرے یا نہیں، اگر مزدلفہ کی حدود سے گذرے ہوں تو دم واجب نہیں، اور اگر نہ گذرے ہوں تو دم ضروری ہے اور اس کی شکل یہ ہے کہ حدود حرم میں اسی نیت سے جانور ذبح کردیا جائے، حدود حرم سے باہر ذبح کافی نہیں۔ (فتاویٰ رحیمہ ۵؍ ۲۲۲) عن جابر رضي اللّٰہ عنہ في حدیث طویل باب صفۃ حجۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم … فیہ: حتی أتی المزدلفۃ، فصلی بہا المغرب والعشاء بأذان واحد وأقامتین، ولم یسبح بینہما شیئا، ثم اضطجع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم حتی طلع الفجر، وصلی الفجر حین تبین لہ الصبح بأذان وأقامۃ۔ (صحیح مسلم، الحج/ باب حجۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۱؍۳۹۸ رقم: ۱۲۱۸، سنن أبي داؤد، المناسک / باب صفۃ حجۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۱؍۲۶۴ رقم: ۱۹۰۵) ثم وقف بمزدلفۃ ووقتہ من طلوع الفجر إلی طلوع الشمس مارا کما في عرفۃ (در مختار) ہٰذا الوقوف واجب عندنا لا سنۃ، والبیوتۃ بمزدلفۃ سنۃ مؤکدۃ إلی الفجر لا واجبۃ، وقدر الواجب منہ ساعۃ ولو لطیفۃ، وقدر السنۃ امتداد الوقوف إلی الإسفار جدا۔(الدر المختار مع الرد المحتار للشامي ۳؍۵۲۹ زکریا، کذا فی المناسک لملا علي القاري / باب أحکام المزدلفۃ ۲۱۹، إدارۃ القرآن کراچی) عن أسامۃ بن زید رضي اللّٰہ عنہ أنہ قال ردفت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم من عرفات فلما بلغ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم الشعب الأیسر الذی دون المزدلفۃ، أناخ فبال ثم جاء فصببت علیہ الوضوء وضوء اً خفیفا، فقلت