خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
میں کہ: ہمارے یہاں سے حجاج کرام مختلف گروپ کے ساتھ حج پر جاتے ہیں ، ہر گروپ والے اتمام وقصر مقیم ومسافر کے بارے میں اپنے اپنے معتمد علماء کرام کے فتویٰ پر عمل کرتے ہیں، عموماً ہمارے یہاں سے حجاج کرام کی روانگی ذی الحجہ کی ابتداء سے ہوتی ہے اور واپسی تقریباً محرم الحرام کے دوسرے عشرہ تک ہوتی ہے، کل سفر ۴۰؍ یا ۴۵؍ دن تک کا ہوتا ہے، عموماً حرمین شریفین میں اقامت کا شیڈول ہر گروپ والوں کا ایک ہی ہوتا ہے، مکہ مکرمہ میں کم وبیش ایک مہینہ اور مدینہ منورہ میں ۸؍ دن، اس اعتبار سے اکثر حجاج کرام تقریباً ذی الحجہ کا پورا مہینہ مکہ مکرمہ میں گذارتے ہیں؛ البتہ قیام مکہ مکرمہ کے دوران ہر گروپ والے اپنے اپنے گروپ کے حجاج کو تفریح کے لئے جدہ لے جاتے ہیں، پھر جدہ سے کچھ دور پانی پر بنی ہوئی مسجد میں بھی لے جاتے ہیں، جس کی مسافت مسجد حرام سے ۵۰؍ میل سے زائد بنتی ہے اور یہ سفر صرف صبح سے رات تک ہوتا ہے، یعنی ۱۱؍ ۱۲؍ بجے رات کو دوبارہ مکہ مکرمہ آجاتے ہیں، واضح رہے کہ سامان اور رہائش وغیرہ مکہ مکرمہ میں باقی رہتی ہے، اب سوال یہ ہے کہ: الف:- جو حجاجِ کرام منی، مزدلفہ کو ایک علاقہ شمار کرنے والے علماء کرام کے قول پر عمل کرتے ہیں، ان کے مقیم بننے میں تفریح کے لئے جدہ جانے کی نیت رکاوٹ بنے گی یانہیں؟ مثلاً ایک حاجی ۵؍ ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ پہنچتا ہے اور ۵؍ محرم الحرام کو مدینہ منورہ روانہ ہوگا، تو مکہ مکرمہ میں مجموعی قیام ۳۰؍ دن کا ہے؛ لیکن ۱۲؍ ذی الحجہ کو مکہ مکرمہ پہنچنے کے بعد مدینہ روانہ ہونے سے پہلے درمیان میں ۱۷؍ ذی الحجہ کو جدہ جانے کا پروگرام طے ہوتا ہے، اس لحاظ سے مدت اقامت ۱۵؍ دن پوری ہونے سے پہلے بارھویں دن سفر شرعی کی نیت اس کے مکہ مکرمہ میں مقیم بننے میں مانع ہوگی یا نہیں؟ (واضح رہے کہ جدہ جاتے وقت رہائش اور سامان وغیرہ مکہ مکرمہ کے ہوٹل میں چھوڑ کر جاتے ہیں اور دوبارہ مکہ مکرمہ رات ہی کو پہنچ جاتے ہیں) ب:- اور جو حجاج کرام مکہ، منی اور مزدلفہ کو الگ الگ علاقہ شمار کرنے والے علماء کرام کے قول پر عمل کرتے ہیں وہ حجاج کرام مذکورہ روانگی کی تاریخ کے مطابق حج سے پہلے مسافر ہی