خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
الجمعۃ بمنی؛ لأنہا من أفنیۃ مکۃ وہذا فاسد؛ لأن بینہما فرسخین۔ (المحیط البرہاني ۲؍۴۴۱ رقم: ۲۱۴۵ ڈابھیل) ۸:- وقیل تجوز لأنہا من فناء مکۃ قلت: ہذا إنما یستقیم علی قول من قدر الفناء بفرسخین۔ (شرح العیني علی الکنز ۱؍۹۸ بحوالہ حج میں قصر واتمام کی تحقیق۱۰۵) ۹:- وقال بعض مشایخنا أن الخلاف بین أصحابنا في ہذا بناء علی أن منی من توابع مکۃ عندہما، وعند محمدؒ لیس من توابعہا، وہذا غیر سدید؛ لأن بینہما أربعۃ فراسخ۔ (بدائع الصنائع ۱؍۵۸۵) ۱۰:- ومن علل الجواز بأنہا من فناء مکۃ رد بأن بینہما فرسخین وتقدیر الفناء بذلک غیر صحیح۔ (النہر الفائق ۱؍۴۵۴) ۱۱:- وقیل تجوز في جمیع الأیام؛ لأن منی من فناء مکۃ وقد علمت فساد کونہا من فناء مکۃ، فترجح تخصیص جوازہا بأیام الموسم، وأنہا تصیر مصراً في تلک الأیام وقریۃ في غیرہا۔ (البحر الرائق ۲؍۱۴۲) ۱۲:- وإنما اقتصر المصنف علی ہذا الوجہ من التعلیل دون التعلیل بأن منی من أفنیۃ مکۃ؛ لأنہ فاسد لأن بینہما فرسخین وتقدیر الفناء بذلک غیر صحیح۔ (فتح القدیر ۲؍۵۴) ۱۳:- وبمنیٰ أبنیۃ ودور وسکک، وقولہم تتمصر في أیام الموسم یشیر إلی أن الجمعۃ لا تجوز فیہا في غیر أیام الموسم؛ لأنہا لا تبقیٰ مصراً بعدہا وقیل: تجوز لأنہا من فناء مکۃ۔ وہذا لا یستقیم إلا علی قول من قدر الفناء بفرسخین لأن بینہما فرسخین۔ (تبیین الحقائق ۱؍۵۲۵-۵۲۶ زکریا، ۱؍۲۱۸ کوئٹہ) تنبیہ:- مذکورہ بالا عبارات میں جہاں بھی حضرات شیخینؒ کے قول کی تعلیل کرتے ہوئے منی کے فناء مکہ ہونے کی تردید کی گئی ہے اس کی بنیاد دونوں کے درمیان کئی فرسخ کا فاصلہ ہونا ہے