خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
بعض لوگ احرام بے احرام ہر وقت تلبیہ پڑھتے نظر آتے ہیں، اسی طرح بعض لوگ عمرہ کے طواف اور طوافِ زیارت کے دوران تلبیہ کا ورد رکھتے ہیں، تو یہ طریقہ خلافِ سنت ہے، اس سے احتراز لازم ہے۔ اور تلبیہ تین بار پڑھنا مستحب ہے جس کی صورت یہ ہونی چاہئے کہ تین بار لگاتار پڑھے اور تلبیہ کے دوران کوئی اور بات چیت نہ کرے۔ عن الفضل بن عباس رضي اللّٰہ عنہما أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لبی حتی رمیٰ جمرۃ العقبۃ۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۲۵۲، صحیح البخاري ۱؍۲۲۸) وقطع التلبیۃ باولہا (درمختار) فی الحج الصحیح والفاسد مفرداً أو متمتعاً او قارناً ۔۔۔۔وقید بالمحرم بالحج لأن المعتمر یقطع التلبیۃ إذا استلم الحجر لأن الطواف رکن العمرۃ فیقطع التلبیۃ قبل الشروع فیہا۔ (شامي ۳؍۵۳۲ زکریا) ویستحب أن یکرر التلبیۃ ثلاثاً وأن یوالی بین الثلاثِ ولایقطعہا بکلام أو غیرہٖ۔ (غنیۃ الناسک ۷۴، شامي ۳؍۴۹۲ زکریا، البحر العمیق ۲؍۶۵۶، البحر الرائق ۲؍۳۲۵ کوئٹہ) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ