خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: اگر وقوف عرفہ کے بعد حلق اور طوافِ زیارت سے پہلے جماع کیا ہے، تو بطور جنایت بدنہ (بڑے جانور) کی قربانی واجب ہوگی، اور اگر وقوفِ عرفہ کے بعد حلق یا قصر کراچکا تھا؛ لیکن ابھی طوافِ زیارت باقی تھا یا طوافِ زیادت تو کرلیا تھا، مگر ابھی حلق نہیں کرایا تھا، تو اس وقت جماع کرنے سے صرف دم جنابت بکری کی صورت میں لازم ہوتا ہے، بدنہ لازم نہیں ہوتا اور بہر صورت حج فاسد نہ ہوگا۔ وإن جامع امرأتہ بعد الوقوف بعرفۃ أی ساعۃ قبل الحلق … وقبل طواف الزیارۃ کلہ أو أکثر … لم یفسد حجہ … وعلیہ بدنۃ۔ (إرشاد الساوي ۳۷۷) ولو جامع امرأتہ بعد الوقوف بعرفۃ لایفسد حجہ جامع ناسیا أو حامدا ویجب علی کل واحد منہما بدتۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۴۵) ووطؤہ بعد وقوفہ لم یفسد حجہ وتجب بدنۃ۔ (درمختار مع الشامي ۳؍۵۹۴ زکریا) وبعد الحلق قبل طواف الزیارۃ کلہ أو أکثرہ شاۃ وعلیہ المتون وقیل بدنۃ۔ وقبل الحلق بعد طواف الزیارۃ کلہ أو أکثرہ شاۃ إجماعا؛ لأن تعظیم الجنایۃ إنما کان لمراعاۃ ہٰذا الرکن، أما بعد الحلق قبل الطواف فقد صادفت إحراما ناقصا لوجود الحال في حق غیر النساء فخف الجزاء۔ (غنیۃ الناسک ۳۴۸) وإن جامع بعد الحلق فعلیہ شاۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۴۵) وبعد الحلق قبل الطواف شاۃ لخفۃ الجنایۃ۔ (درمختار ۳؍۵۹۴ زکریا) وإن جامع بعد الحلق فعلیہ شاۃ لبقاء إحرامہ في حق النساء … فخفت الجنایۃ فاکتفی بالشاۃ۔ (ہدایہ مع فتح القدیر ۳؍۴۳) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری ۲؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ