خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
ہاتھوں سے لاٹھی پکڑکر چلتا ہوں، طوافِ بیت اﷲ تو کر سکتا ہوں؛ لیکن رمل ممکن نہیں؛ اس لئے کہ دونوں ہاتھوں سے لاٹھی پکڑتا ہوں؛ لہٰذا شروع کے تین شوط میں جو رمل کرنا ضروری ہے، اگر نہ کیا تو طواف صحیح ہوجائے گا؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: معذوری کی وجہ سے رمل نہ کرنے کی بنا پر آپ کے طواف اور عمرہ میں کوئی خرابی نہ آئے گی؛ اس لئے کہ رمل صرف سنت ہے اور عذر کی وجہ سے ترکِ سنت موجبِ گناہ نہیں ہے۔ عن عطاء قال: إن نسي أن یرمل الثلاثۃ أشواط رمل فیما بقي، وإن لم یبق إلا شوط واحد رمل فیہ ولا شيء علیہ، فإن لم یرمل في شيء منہن فلا شيء علیہ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۸؍۶۹۵ رقم: ۱۵۶۶۵ المجلس العلمي) وہو من سنن الحج المؤکدۃ حتی لو ترکہ یصیر مسیئًا بترکہ کما صرح بہ الکرماني في سنن الحج … أما إذا ترکہ بعذر لا یکون مسیئًا۔ (البحر العمیق ۲؍۱۱۶۰) ولا یطوف بلا رمل إلا إذا تعذر لمرض، وکذا إذا تعسر لکبر وغیرہ۔ (مناسک ملا علي القاري / صفۃ الطواف ۱۳۴ إدارۃ القرآن کراچی) ورمل أي مشي بسرعۃ مع تقارب الخطا وہز کتفیہ في الثلاث الأول استحساناً فقط، فلو ترکہ أو نسیہ ولو في الثلاثۃ لم یرمل في الباقي۔ (درمختار ۳؍۵۱۰-۵۱۱ زکریا) ولو رمل في الکل لاشيء علیہ، ویکرہ تنزیہا لترک سنۃ المشی، وکذا لو مشی في الکل إلا إذا تعذر الرمل لمرض، أو تعسر لکبر أو غیرہ۔ (غنیۃ الناسک ۱۰۴) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصور پوری غفر لہ ۱۳؍۶ ؍ ۱۴۲۴ھ الجواب صحیح : شبیر احمد عفا اﷲ عنہ