خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
میں کہ: اگر کوئی شخص طواف کی حالت میں اپنا چہرہ بیت اللہ شریف کی جانب کرلے، تو کیا اس کا طواف باطل ہوجائے گا، پھر اس کا دہرانا ضروری ہے یا نہیں؟ اگر نہ دہرائے تو دم وغیرہ واجب ہوگا یا نہیں؟ مدلل جواب سے نوازیں۔ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: الف:- آدابِ طواف میں سے یہ ہے کہ اپنی نظر چلنے کی جگہ پر رکھے، اِدھر اُدھر نظر نہ دوڑائے۔ بریں بنا اگر کوئی شخص بحالتِ طواف بیت اللہ شریف کو دیکھے جب کہ اس کا سینہ اور پیر بیت اللہ کی جانب نہ ہو، تو اس کا یہ فعل محض مکروہ تنزیہی یعنی خلافِ اولیٰ قرار دیا جائے گا، طواف کا اعادہ یا دم وغیرہ اس کے ذمہ واجب نہ ہوگا۔ وصون النظر عن کل ما یشغلہ، وینبغي أن لا یجاوز بصرہ محل مشیہ کالمصلي لایجاوز بصرہ محل سجودہٖ؛ لأنہ الأدب الذي یحصل بہ اجتماع القلب۔ (غنیۃ الناسک في بغیۃ المناسک ۱۲۲، احسن الفتاویٰ ۴؍۵۴۸) ب:- طواف کی حالت میں بیت اللہ شریف کو اپنی بائیں جانب رکھنا واجب ہے؛ لہٰذا اگر کوئی شخص طواف کا کوئی بھی حصہ اس طرح ادا کرے کہ بیت اللہ شریف اس کے بائیں جانب نہ رہے (مثلاً اُلٹا طواف کرے، یا چہرہ وسینہ یا پیٹھ بیت اللہ شریف کی طرف کرکے طواف کرے) تو وہ طواف درست نہ ہوگا، مکہ مکرمہ میں رہتے ہوئے اس کا اعادہ ضروری ہے، اگر اعادہ نہ کیا تو دم لازم ہوگا۔ عن جابر بن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم لما قدم مکۃ أتی الحجر فاستلمہ، ثم مشی علی یمینہ فرمل ثلاثاً ومشی أربعًا۔ (صحیح مسلم / باب حجۃ النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم ۱؍۴۰۰ رقم: ۱۲۱۸، السنن الکبریٰ للبیہقي ۵؍۱۴۷ رقم: ۹۳۲۲ دار الکتب العلمیۃ بیروت) ومن واجبات الطواف التیامن فیہ: وہو الابتداء من یمین الحجر جاعلاً