خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
داڑھی کے چوتھائی حصہ کے بال منڈائے یا کتروائے، تو اس پر دم واجب ہوگا۔ اور اگر مونچھوں کو منڈوائے یا ترشوائے، تو اس پر صدقہ واجب ہوگا۔ عن کعب بن عجرۃ رضي اللّٰہ عنہ قال: وقف عليَّ رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم بالحدیبیۃ ورأسي یتہافت قملاً، فقال: یؤذیک ہوامک؟ قلت: نعم، قال: فأحلق رأسک أو أحلق۔ قال: في نزلت ہٰذہ الآیۃ: {فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیْضًا اَوْ بِہٖ اَذًی مِنْ رَأْسِہٖ} إلی آخرہا، فقال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ’’صم ثلاثۃ أیام أو تصدق بفرق بین ستۃ أو نسک مما تیسر۔ (رواہ البخاري ۱؍۲۴۴ رقم: ۱۸۱۴، صحیح مسلم ۱؍۳۸۲ رقم: ۱۲۰۱، إعلاء السنن ۱۰؍۳۶۵ بیروت) عن خصیف قال: أخذت من شارب محمد بن مروان وأنا محرم، فسألت سعید بن جبیر، فأمرني أن أتصدق بدرہم۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ، کتاب الحج / باب في المحرم یقص من شارب الحلال ۸؍۱۷۲ رقم: ۱۳۴۷۴) عن مجاہد في حرامٍ قص شارب حلال؟ قال: یتصدق بدرہم۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ، کتاب الحج / باب في المحرم یقص من شارب الحلال ۸؍۱۷۲ رقم: ۱۳۴۷۵) متی حلق عضواً مقصوداً بالحلق من بدنہ قبل أوان التحلل فعلیہ دم، وإن حلق ما لیس بمقصود فصدقۃ کذا في المبسوط، ولا فرق في الحلق بین أن یحلق لنفسہ أو یحلق لہ غیرہ بأمرہ أو بغیر أمرہ۔ (غنیۃ الناسک ۲۵۵) فالواجب دم لو حلق ربع رأسہ او ربع لحیتہٖ فصاعداً۔ (غنیۃ الناسک ۲۵۶، درمختار مع الشامي ۳؍۵۷۹ زکریا، البنایۃ ۴؍۳۳۳، البحر الرائق ۳؍۱۵ زکریا، الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۴۳) ولو حلق شاربہ کلہ أو بعضہ فعلیہ صدقۃ وہو المذہب الصحیح؛ لأنہ بعض اللحیۃ ولا یبلغ ربع المجموع۔ (غنیۃ الناسک ۲۵۷، شامي ۳؍۵۸۰ زکریا، البحر العمیق ۲؍۸۵۳) فقط واللہ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۶؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ