خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: مذکورہ مقاصد تنظیم قابلِ قدر ہیں؛ لیکن ان مقاصد کی تکمیل کے لئے صرف امدادی (غیر صدقات واجبہ) رقومات ہی جمع کی جائیں، زکوٰۃ وصدقات واجبہ کو ہرگز وصول نہ کیا جائے؛ اس لئے کہ مذکورہ مقاصد زکوٰۃ کے یقینی مصارف بنائے جانے کے قابل نہیں ہیں؛ کیوںکہ عموماً دنیاوی اسکولوں میں پڑھانے والے لوگ معاشی اعتبار سے اتنے نادار نہیں ہوتے کہ انہیں زکوٰۃ دینا درست ہو، یہی حال ایم بی بی ایس وغیرہ اعلی تعلیم حاصل کرنے والوں کا ہے، اس لئے ایسے لوگوں پر جو زکوٰۃ کی رقم خرچ ہوگی وہ اپنے محل تک نہ پہنچنے کی وجہ سے معتبر نہ ہوگی او رغلط مصارف میں خرچ کرنے پر تنظیم کے ذمہ داران عند اﷲ ماخوذ ہوںگے۔ (مستفاد: محمودیہ ۱۷؍۱۳۷) قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنَ} [التوبۃ: ۶۰] عن عطاء بن یسار أن رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا تحل الصدقۃ لغني إلا لخمسۃ: لغاز في سبیل اللّٰہ، أو لعامل علیہا، أو لغارم، أو لرجل اشتراہا بمالہ، أو لرجل کان لہ جار مسکین فتصدق علی المسکین فأہداہا المسکین للغني۔ (سنن أبي داؤد / باب من یجوز لہ الصدقۃ وہو غني ۱؍ ۲۳۱ رقم: ۱۴۳۵، سنن ابن ماجۃ / باب من تحل لہ الصدقۃ ۱؍۱۳۲ رقم: ۱۸۴۱) ولا یحل أن یسأل شیئًا من القوت من لہ قوت یومہ بالفعل أو بالقوۃ کالصحیح المکتسب۔ (طحطاوي علی مراقي الفلاح / باب المصرف ۷۲۲ أشرفیۃ، الدر المختار ۳؍۳۰۶ زکریا، البحر الرائق ۲؍۲۵۰ کوئٹہ) مصرف الزکاۃ ہو فقیر، وہو من لہ أدنی شيء: أي دون نصاب، أو قدر نصاب غیر نام مستغرق في الحاجۃ، ومسکین من لا شيء لہ علی المذہب (درمختار) قولہ علی المذہب: من أنہ أسوأ حالاً من الفقیر، وقیل علی العکس، والأول أصح۔ (الدر المختار مع الرد المحتار / باب المصرف ۲؍۳۳۹ کراچی، ۳؍۲۸۳ زکریا، کذا في البحر الرائق / باب المصرف ۲؍۴۱۹ رشیدیۃ، فتح القدیر الزکاۃ / باب من یجوز دفع الصدقۃ إلیہ ومن