خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
ہیں جو شادی کے لائق ہیں، زید کھیتی بیچنا چاہتا ہے، تو ان کے لڑکے خرید نے والوں کو سختی سے منع کردیتا ہے، زید کے دماغ میں یہ بس چکا ہے کہ میں حج کے فریضہ سے بری ہوں یانہیں؟ زید پر حج فرض ہے یا نہیں؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق:اگر آپ کی ملکیت والی سات بیگھہ زمین کی قیمت اس قدر ہے کہ اس میںسے حج کے اخراجات کے بقدر بیچنے کے بعد اتنی زمین بچ جائے کہ اس کی آمدنی سے آپ کے کھانے پینے کے مصارف پورے ہوسکتے ہوں، تو آپ پر زمین کا مذکورہ حصہ بیچ کر حج کو جانا فرض ہوگا، اوراگر زمین کم قیمت ہے یا آپ کے ضروری اخراجات اتنے زیادہ ہیں کہ حج کے صرفہ کے بقدر فروختگی کے بعد بقدر ضرورت زمین نہیں بچے گی تو آپ پر حج فرض نہیں ہے، اور بہرصورت آپ کے بچوں پر آپ کے حج کا خرچہ دینے کی ذمہ داری نہیں ہے؛ لیکن اگر وہ خرچ کردیں تو ان کے لئے بڑی سعادت کی بات ہوگی۔ وإن کان لہ من الضیاع ما لو باع مقدار ما یکفي الزاد والراحلۃ یبقی بعد رجوعہ من ضیعتہ قدر ما یعیش بفلتہ الباقي افترض علیہ الحج، وإلا لا۔ (غنیۃ الناسک ۲۰إدارۃ القرآن کراچی، شامي ۳؍۴۹۱ زکریا، البحر العمیق ۱؍۳۸۱، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۴۷۲ رقم: ۴۸۷۷ زکریا، أنوار مناسک ۱۶۹) ومنہا القدرۃ علی الزاد والراحلۃ بطریق الملک، و الإجارۃ دون الإعارۃ والإباحۃ، سواء کانت الإباحۃ من جہۃ من لا منۃ لہ علیہ کالوالدین والمولدین، أو من غیرہم کالأجانب کذا في السراج الوہاج۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۱۷ دار إحیاء التراث العربي، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۴۷۱ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۲؍۱۰؍۱۴۲۹ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ