خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
گا اور باقی مدرسہ میں صدقہ ہے، تو کیا یہ مال دار شخص ۲؍کلو گوشت کھاسکتا ہے؟ باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: صدقۂ واجبہ یا منت میں دئے جانے والے جانور کے گوشت کے مستحق صرف وہی لوگ ہیں جو صاحبِ نصاب نہیں ہیں؛ لہٰذا صاحبِ نصاب شخص کو اسے نہیں کھانا چاہئے، اور اگر نفلی صدقہ ہے تو اس میں سے عام لوگوں کو بھی کھانے کی گنجائش ہے۔ اور جس جانور کے بارے میں مالک نے یہ نیت کی ہو کہ اس میں سے دو کلو گوشت میں خود استعمال کروںگا اور بقیہ صدقہ کروںگا تو اس میں کوئی حرج نہیں ہے، یہ گوشت کا صدقہ ہے اور جو حصہ اس نے اپنے لئے نکالا ہے وہ صدقہ میں شامل نہ ہوگا۔ باب المصرف ہو الفقیر، وہو من یملک ما لا یبلغ نصابًا ولا قیمتہ من أي مال کان ولو صحیحًا مکتسبًا۔ (مراقی الفلاح ۷۱۹ دیوبند) ویجوز دفع الزکاۃ إلی من یملک ما دون النصاب۔ (البحر الرائق / باب المصرف ۲؍۴۱۹ زکریا) ویجوز دفعہا إلی من یملک أقل من النصاب، وإن کان صحیحًا مکتسبًا کذا في الزاہدي۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۵) أما صدقۃ التطوع فیجوز دفعہا إلی ہولاء (الوالدین وإن علوا والمولودین وإن سفلوا) والدفع إلیہم أولی؛ لأن فیہ أجرین: أجر الصدقۃ، وأجر الصلۃ، وکونہ دفعًا إلی نفسہ من وجہ لایمنع صدقۃ التطوع، قال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم: نفقۃ الرجل علی نفسہٖ صدقۃ، وعلی عیالہ صدقۃ الخ۔ (بدائع الصنائع ۲؍۱۶۲ زکریا) فقط واﷲ تعالی اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۳۰؍۸؍۱۴۲۶ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفااﷲ عنہ