خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
عثمان أنہ خطبہم فقال: أدوا زکاۃ الفطر مدین من حنطۃ۔ قال الإمام الطحاوي: فہٰذا أبوبکر وعمر وعثمان قد أجمعوا علی ذٰلک مما ذکرنا۔ (شرح معاني الآثار ۱؍۳۴۹-۳۵۰، نخب الأفکار للعیني ۱۰؍۴۲۸-۴۲۹ دار الیسر) اس کے علاوہ حضرت ابوہریرہ اور حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے بھی اس مضمون کے آثار مروی ہیں۔ مذکورہ دلائل سے یہ بات اچھی طرح مدلل طور پر واضح ہوگئی کہ حنفیہ کے نزدیک صدقۂ فطر کی مقدار گندم اور گیہوں یا اس کے آٹا ستو کے ذریعہ نصف صاع یا ۱۳۵؍تولہ واجب ہے، اب موجودہ زمانہ کے اعتبار سے نصف صاع کی کتنی مقدار ہے؟ اس کے بارے میں حضرت مولانا مفتی شبیر احمد صاحب قاسمی کی تحقیق اور یہی مدرسہ شاہی کا متفقہ موقف بھی ہے کہ موجودہ زمانہ کے اوزان کے اعتبار سے نصف صاع کی مقدار ایک کلو ۵۷۴؍گرام ۶۴۶؍ملی گرام ہے، اور ہم نے یہ مقدار حضرت مفتی محمد شفیع صاحب اور دیگر اکابر مفتیانِ دارالعلوم دیوبند کی تحقیق پر تجویز کی ہے۔ (دیکھئے: ایضاح المسائل ۹۸-۹۹) تجب تصف صاع من بر أو دقیقہ أو سویقہ۔ (تنویر الأبصار علی الدر المختار ۳؍۳۱۸ زکریا) وہي نصف صاع من بر وصاع من شعیر۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۱۹ کوئٹہ) وہي نصف صاع من بر أو دقیقہ أو سویقہ أو صاع تمر أو زبیب أو شعیر۔ (حاشیۃ الطحطاوي علی مراقي الفلاح ۳۹۵ کراچی، مراقي الفلاح شرح نور الإیضاح ۲۶۳ دار الکتب العلمیۃ بیروت) ومقدارہا في الحنطۃ نصف صاع عند أبي حنیفۃ ومن الشعیر والتمر صاع۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۴۵۴ زکریا، مجمع الأنہر ۱؍۲۲۸-۲۲۹ دار إحیاء التراث العربي) فقط واللہ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۲؍۱۱؍۱۴۱۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ