خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
نصف صاع ہے، اور نصف صاع کی مقدار قدیم پیمانوں کے حساب سے دو مد ہے، اور ایک صاع کی مقدار چار مد، پھر مد کی مقدار کے بارے میں حدیث میں ہے کہ مد دو رطل کا ہوتا ہے (جواہر الفقہ ۱؍۴۲۴) عن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ قال: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یتوضأ بالمد وہو رطلان۔ وفي روایۃ: کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یتوضأ برطلین ویغتسل بالصاع۔ (شرح معاني الآثار ۱؍۳۵۲) مد صاع کا چوتھائی ہوتا ہے، اس حساب سے ایک صاع چار مد کا ہوا، اور ایک مد چار رطل کا ہوتا ہے، تو ایک صاع ۸؍رطل کا ہوا، جیساکہ حضرت جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ہے کہ: کان النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم یتوضأ بالمد، رطلین، ویغتسل بالصاع ثمانیۃ أرطالٍ۔ (الکامل لابن عدي ۵؍۱۲ ترجمۃ: عمر بن موسیٰ بن وجیہ رقم: ۱۱۸۷) وعن أنس بن مالک رضي اللّٰہ عنہ أن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم کان یتوضأ برطلین ویغتسل بالصاع ثمانیۃ أرطال۔ (سنن الدار قطني رقم: ۲۱۱۹) حضرت علامہ کشمیریؒ نے بہت تحقیق کے ساتھ صریح اور مرفوع احادیث اور خلفاء راشدین نیز کبار صحابہ وتابعین اور فقہاء مجتہدین کے اقوال وآثار سے یہ بات ثابت کی ہے کہ صدقۂ فطر کی مقدار گیہوں یا اس کے آٹے اور ستو کے ذریعہ نصف صاع یعنی ۲؍مد اور ۴؍رطل ہے۔ عن أسماء بنت أبي بکر رضي اللّٰہ عنہا قالت: کنا نؤدي زکاۃ الفطر علی عہد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مدین من قمح۔ وفي روایۃ: مدین من حنطۃ، فہٰذہ أسماء تخبر أنہم کانوا یؤدون في عہد رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم زکاۃ الفطر مدین من قمح، ومحال أن یکونوا یفعلون ہٰذا إلا بأمر رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم؛ لأن ہٰذا لا یؤخذ حینئذ إلا من جہۃ توقیفیۃ إیاہم علی ما یجب علیہم من ذٰلک۔ معلوم ہوا کہ جن حضرات نے حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کی حدیث میں ’’صاعاً من طعام‘‘ میں طعام سے گیہوں مراد لے کر گیہوں کے ذریعہ صدقۂ فطر کی مقدار کو کشمش اور کھجور کی