خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
کرنے کی اجازت نہیں؛ لہٰذا مسئولہ صورت میں اگر آپ واقعۃً مستحق زکوٰۃ ہیں، تو آپ کو بیوی وغیرہ کے ذریعہ تملیک کرانے کی کوئی ضرورت نہیں، براہِ راست ہی زکوٰۃ وصول کریں، اور اگر آپ خود مستحق زکوٰۃ نہیں ہیں اور اپنے واسطے زبردستی زکوٰۃ کو حلال کرنے کے لئے حیلۂ تملیک کا سہارا لے رہے ہیں، تو اس طرح کے باطل حیلہ کی شریعت میں اجازت نہیں ہے، آپ کو چاہئے کہ حیلہ بازی کا راستہ چھوڑ کر صاف ستھرا طریقہ اپنائیں، تعاون کرنے والے حضرات کے سامنے اپنی ضرورت ظاہر کرکے مدد کے طالب ہوں؛ تاکہ کسی طرح کا کوئی شرعی اشکال نہ رہے۔ قال اللّٰہ تعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقٰتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسٰکِیْنِ} [التوبۃ: ۶۰] عن النعمان بن بشیر رضي اللّٰہ عنہ یقول: سمعت رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقول: الحلال بیّن والحرام بیّنٌ وبینہما مشتبہات، لا یعلمہا کثیر من الناس فمن اتقی الشبہات استبرأ لدینہ وعرضہ، ومن وقع في الشبہات، کراع یرعي حول الحمی، یوشک أن یواقعہ …الخ۔ (صحیح البخاري ۱؍۱۳۰ رقم: ۵۲) عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا تحل الصدقۃ لغني، ولا لذي مرۃ سويٍّ۔ (سنن أبي داؤد / باب من یعطي من الصدقۃ وحد الغني ۱؍۲۳۱ رقم: ۱۶۳۴) عن ابن الفِراسي أن الفراسيَّ رضي اللّٰہ عنہ قال لرسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أسأل یا رسولَ اللّٰہ؟ فقال النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم لا، وإن کنت لا بد فسل الصالحین۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۲۳۳ رقم: ۱۶۴۶، سنن النسائي رقم: ۲۵۸۶) أي وإن کنت ترید أن تسأل الناس ولا بد لک من ذٰلک لحاجۃ أو فاقۃ فسل الصالحین لکرمہم وکون رزقہم حلالاً۔ (لمعات التنقیح في شرح مشکاۃ المصابیح ۴؍۳۱۶ دار النوادر) عن عبد المطلب بن ربیعۃ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إن ہٰذہ الصدقات إنما ہي أوساخ الناس…الخ۔ (صحیح مسلم رقم: ۱۰۷۲، کذا عند أبي داؤد في حدیث طویل۲؍۴۱۸ رقم: ۲۹۸۵)