خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
وعلی المتمع دم إذا وجد ذٰلک، قال تعالی: {فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَۃِ اِلَی الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ} [البقرۃ: ۱۹۶] لأن وجوبہ علی المتمتع لأجل شکر النِّعمۃ حیثُ وفّقَ لأداء النُّسکین والقارن یشارکہ فیہا۔ (تبیین الحقائق ۲؍۳۳۵ زکریا) ویجب الدم علی المتمتع شکراً لما أنعم اللہ تعالی علیہ بتیسیر الجمع بین العبادتین۔ (الفتاوی الہندیۃ ۱؍۲۳۹ زکریا) والذبح لہ أفضل ویجب علی القارن والمتمتع ۔ (شامی ۲؍۵۳۴ زکریا) البتہ جو قارن اور متمتع قربانی ی استطاعت نہ رکھے، یعنی اس کے پاس سفر کے اخراجات کے علاوہ اتنا مال نہ ہو کہ وہ قربانی کا جانور خرید سکے تو اس کے لئے شریعت نے یہ رخصت دی ہے کہ وہ قربانی کے بجائے دس روزے رکھے، جن میں سے کم از کم تین روزے یوم النحر سے پہلے پہلے رکھنے ضروری ہیں اور مابقیہ روزے اس کے بعد رکھ سکتا ہے، پس اگر شخص نے یوم النحر سے قبل تین روزے نہ رکھ سکے تو اب اس کے لئے قربانی کے علاوہ کوئی متبادل نہ ہوگا۔ قال اللّٰہ تعالی: {فَاِذَا اَمِنْتُمْ فَمَنْ تَمَتَّعَ بِالْعُمْرَۃِ اِلَی الْحَجِّ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ، فَمَنْ لَمْ یَجِدْ فَصِیَامُ ثَلَاثَۃِ اَیَّامٍ فِیْ الْحَجِّ، وَسَبْعَۃٍ اِذَا رَجَعْتُمْ، تِلْکَ عَشَرَۃٌ کَامِلَۃٌ، ذٰلِکَ لِمَنْ لَمْ یَکُنْ اَہْلُہُ حَاضِرِیْ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، وَاتَّقُوْا اللّٰہَ وَاعْلَمُوْا اَنَّ اللّٰہَ شَدِیْدُ الْعِقَاب} [البقرۃ: ۱۹۶] وإن کان معسراً لایجد ثمن الہدی فإنہ یصوم ثلاثۃ أیام فی الحج … ثم یصوم سبعۃ أیام بعد ما مضت أیام التشریق عندنا۔ (الفتاوی الہندیۃ ۱؍۲۳۹ زکریا) فإن لم یصم إلی یوم النّحر تعیّن الدم إ ن لم یصم الیثلاثۃ في الحج وجب علیہ الدّم ولایجوز أن یصوم الثلاثۃ والسبعۃ بعدہا۔ (الفتاوی الہندیۃ ۱؍۲۳۹ زکریا، تبیین الحقائق ۲؍۳۳۶، شامي ۲؍۵۳۴ کراچی) املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۹؍۳؍۱۴۳۶ھ الجواب صحیح:شبیر احمد عفااﷲ عنہ