خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
بالفعل آبادی نہ رہتی ہو لیکن ایام حج میں یقیناً یہ جگہ آباد ہو جاتی ہے، اور اس آبادی کا شرعی طور پر اعتبار ہوتا ہے اسی وجہ سے وہاں جمعہ کو جائز قرار دیا گیا اور جب یہ آبادی معتبر ہے تو اس کے مکہ معظمہ کے اتصال میں کوئی شبہ نہیں ہونا چاہئے، کیوں کہ ایام حج میں منی اور مکہ میں آمد و رفت کا تسلسل اس کثرت سے رہتا ہے اور جابجا اس طرح دکانیں اور خیمے لگا دئیے جاتے ہیں کہ کوئی بھی مشاہدہ کرنے والا اتصال سے انکار نہیں کر سکتا۔ ۱:- وجازت الجمعۃ بمنی في الموسم فقط (الدر) (وتحتہ في حاشیۃ الطحطاوي علی الدر) ہذا علی المعتمد۔ (طحطاوي علی الدر ۱؍۳۴۱ کوئٹہ) ۲:- وجازت الجمعۃ بمنی في الموسم فقط لوجود الخلیفۃ أو أمیر الحجاز أو العراق أو مکۃ ووجودالأسواق والسکک۔ (الدر مع الرد ۳؍۱۴ زکریا) ۳:- ولہما أنہا أي منی تتمصر في الموسم لاجتماع من ینفذ الأحکام ویقیم الحدود والأسواق والسکک، قیل: فیہا ثلاث سکک وغایۃ ما فیہا أنہ یزول تمصرہا بزوال الموسم وذلک غیر قادح في مصریتہا قبلہ، إذ ما من مصر إلا ویزول تمصرہ في الجملۃ، مع ذلک تقام فیہ الجمعۃ۔ (فتح القدیر ۲؍۵۲ زکریا، ۲؍۲۶ کوئٹہ، مجمع الأنہر ۱؍۲۴۸) ۴:- ومنی مصر قال الشیخ أبو نصر في شرح القدوري رحمہ اللّٰہ: قال أبو حنیفۃ وأبو یوسف: یجوز إقامۃ الجمعۃ بمنی فمن أصحابنا من قال: لأنہا من توابع مکۃ فصارت کربض المصر، ومنہم من قال إنہا في نفسہا موضع لذلک؛ لأن فیہا جامعاً وأسواقاً مرتبۃً وسلطاناً یقیم الحدود في أیام الموسم فصارت کسائرالأمصار۔ (حاشیہ چلپی ۲؍۵۲۵ زکریا، ۱؍۲۱۸ کوئٹہ، وہکذا في الکفایۃ مع الفتح ۲؍۱۴ کراچي، ۲؍۱۶ أشرفیۃ، عنایۃ ۲؍۵۲ زکریا، ۲؍۲۶ کوئٹہ، بدائع الصنائع ۱؍۵۸۶ زکریا، البحر الرائق ۲؍۱۴۲ کوئٹہ، تبیین الحقائق ۱؍۵۲۵ زکریا، ۱؍۲۱۸ کوئٹہ، ملتقی الأبحر ۱؍۲۴۸، سکب الأنہر ۱؍