خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
کرنا لازم ہے، اس رقم سے ہسپتال، کالج، اسکول یا دیگر قومی وملی اداروں کو تعمیر کرنا جائز نہیں ہے؛ بلکہ قرآنی حکم کی خلاف ورزی ہے، نیز علاقائی ملکی یا عالمی طور پر اگر اجتماعی زکوٰۃ جمع کرنا ضروری قرار دیا جائے تو اس میں مستحقین کی حق تلفی کا امکان زیادہ ہے؛ کیوں کہ اس تنظیم کے ذمہ داران اپنے تعلقات معلومات یا تحفظات کو سامنے رکھ کر ہی زکوٰۃ کو خرچ کریں گے، اور اس بات کا بہت حد تک امکان رہے گا کہ بہت سے واقعی مستحق افراد اور ادارے ان کے اعتماد میں نہ آسکیں، اور وہ زکوٰۃ سے محروم رہ جائیں اس کے برخلاف انفرادی طور پر زکوٰۃ کی ادائیگی میں زیادہ وسیع حد تک زکوٰۃ اصل مستحقین تک پہنچائی جاسکتی ہے اور بحمدہ تعالی پہنچ رہی ہے؛ اس لئے زکوٰۃ کے اجتماعی نظم کی کلی تائید نہیں کی جاسکتی۔ قال اللّٰہ تبارک وتعالیٰ: {اِنَّمَا الصَّدَقَاتُ لِلْفُقَرَآئِ وَالْمَسَاکِیْنِ وَالْعَامِلِیْنَ عَلَیْہَا وَالْمُؤَلَّفَۃِ قُلُوْبُہُمْ وَفِیْ الرِّقَابِ وَالْغَارِمِیْنَ وَفِیْ سَبِیْلِ اللّٰہِ وَاِبْنِ السَّبِیْلِ فَرِیْضَۃً مِنَ اللّٰہِ وَاللّٰہُ عَلِیْمٌ حَکِیْمٌ} [التوبۃ: ۶۰] عن عبد اللّٰہ بن عمر رضي اللّٰہ عنہما عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا تحل الصدقۃ لغني ولا لذي مرۃ سوی۔ (سنن الترمذي ۱؍۱۴۱) عن سفیان الثوري قال: الرجل لا یعطي زکاۃ مالہ … في کفن میت ولا دین میت ولا بناء مسجد۔ (المصنف لعبد الرزاق، الزکاۃ / باب لمن الزکاۃ ۴؍۱۱۳ رقم: ۷۱۷۰) لایصرف إلی بناء نحو مسجد ولا إلی کفن میت وقضاء دینہ۔ (الدر المختار مع الشامي ۳؍۲۹۱ زکریا) مصرف الزکاۃ ہو فقیر، وہو من لہ أدنی شيء: أي دون نصاب، أو قدر نصاب غیر نام مستغرق في الحاجۃ، ومسکین من لا شيء لہ علی المذہب (درمختار) قولہ علی المذہب: من أنہ أسوأ حالاً من الفقیر، وقیل علی العکس، والأول أصح۔ (الدر المختار مع الرد المحتار / باب المصرف ۲؍۳۳۹ کراچی، ۳؍۲۸۳ زکریا، کذا في البحر الرائق / باب المصرف ۲؍۴۱۹ رشیدیۃ، فتح القدیر الزکاۃ / باب من یجوز دفع الصدقۃ إلیہ ومن