خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
باسمہٖ سبحانہ تعالیٰ الجواب وباللّٰہ التوفیق: ہندو سائل کے بارے میں اگر ضرورت مند ہونے کا گمان غالب ہو تو اسے کچھ نہ کچھ دے کر رخصت کرنا چاہئے؛ البتہ زکوٰۃ کی رقم اسے دینا درست نہ ہوگا۔ عن إبراہیم بن مہاجر قال: سألت إبراہیم عن الصدقۃ علی غیر أہل الإسلام؟ فقال: أما الزکاۃ فلا، وأما إن شاء رجل أن یتصدق فلا بأس۔ عن الحسان قال: لا یعطی المشرکون من الزکاۃ ولا شيء من الکفارات۔ عن جابر بن زید قال: قد کان رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یقسم في أہل الذمۃ من الصدقۃ والخمس۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۶؍۵۱۶-۵۱۷ رقم: ۱۰۵۱۰-۱۰۵۱۱-۱۰۵۱۵) عن سعید بن جبیر رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا تصدقوا إلا علی أہل دینکم … الخ۔ (المصنف لابن أبي شیبۃ ۶؍۵۱۴ رقم: ۱۰۴۹۹) وأما أہل الذمۃ فلا یجوز صرف الزکاۃ إلیہم بالاتفاق، ویجوز صرف صدقۃ التطوع إلیہم بالاتفاق۔ (الفتاوی الہندیۃ ۱؍۱۸۸، ہدایۃ ۱؍۲۰۵) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم املاہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۲؍۱۱؍۱۴۳۱ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ