خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
عن علي قال زہیر: أحسبہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم أنہ قال: ہاتوا ربع العشر من کل أربعین درہماً درہم، ولیس علیکم شيء حتی تتم مائتي درہم، فإذا کانت مائتي درہم ففیہا خمسۃ دراہم، فما زاد فبحساب ذٰلک الخ۔ (سنن أبي داؤد ۱؍۲۲۰-۲۲۱ رقم: ۱۵۷۳) وسببہ أي سبب افتراضہا ملک نصاب مولي تام فارغ عن دین لہ مطالب من جہۃ العباد وعن حاجتہ الأصلیۃ۔ (الدر المختار مع الرد المحتار / کتاب الزکاۃ ۳؍۱۷۴ زکریا، ۲؍۲۵۸ کراچی، تبیین الحقائق / کتاب الزکاۃ ۲؍۱۹ دار الکتب العلمیۃ بیروت، ہدایۃ علی فتح القدیر ۲؍۱۵۳ دار الفکر بیروت) لیس فیما دون مائتي درہم صدقۃ لقولہ علیہ السلام: لیس فیما خمس أواق صدقۃ والأوقیۃ أربعون درہمًا، فإذا مائتین وحال علیہا الحول ففیہا خمسۃ دراہم؛ لأنہ علیہ السلام کتب إلی معاذ أن خذ من کل مائتي درہم خمسۃ دراہم ومن کل عشرین مثقالاً من ذہب نصف مثقال۔ (ہدایۃ / باب زکاۃ المال ۱؍۲۱۰ مکتبۃ بلال دیوبند) والحدیث أخرجہ الإمام الدار قطني في سننہ / باب لیس في الخضروات صدقۃ۔ (۲؍۸۴ رقم: ۱۹۰۵) والثاني: أخرجہ أیضاً / باب لیس في الکسر شيء۔ (۲؍۸۰ رقم: ۱۸۸۶) والبیہقي في سننہ الکبریٰ / باب ذکر الخبر الذي ورد في وقص الورق۔ (۴؍۲۲۸ رقم: ۷۵۲۴) ویحتمل أن یکون احترازاً عما وجد في دارالحرب، فإن أرضہا لیست أرض خراج أو عشر۔ (شامي ۳؍۲۵۷ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۰؍۲؍۱۴۲۸ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ