خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
وفي الدر: ولا تدفع إلی ذمي لحدیث معاذ رضي اللّٰہ عنہ، وجاز دفع غیرہا۔ (درمختار ۳؍۳۰۱ زکریا) ویکرہ لمن علیہ الزکاۃ أن یعطي فقیراً مائتي درہم أو أکثر، ولو أعطی جاز، وسقط عنہ الزکاۃ في قول أصحابنا الثلاثۃ … ولنا: أنہ إنما یصیر غنیًا بعد ثبوت الملک لہ، فأما قبلہ فقد کان فقیراً فالصدقۃ لاقت کف الفقیر فجازت، وہٰذا لأن الغنا یثبت بالملک والقبض شرط ثبوت الملک، فیقبض ثم یملک المقبوض ثم یصیر غنیًا، ألا تری أنہ یُکرہ؛ لأن المنتفع بہ یصیر ہو الغني۔ (بدائع الصنائع ۲؍۱۶۰ نعیمیۃ دیوبند) ولا یجوز أن یدفع الزکاۃ إلی ذمي۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۳؍۲۱۱ رقم: ۴۱۳۹ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۶؍۱۱؍۱۴۲۲ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اللہ عنہ