خزائن شریعت و طریقت |
ہم نوٹ : |
|
زکوٰۃ یا غیر زکوٰۃ کسی طرح کا پیسہ خرچ کرنا جائز نہیں؛ کیوں کہ مومن کے لئے سب سے بڑی چیز اس کا دین وایمان ہے، اگر تعلیم کے بہانے سے اس کے دین وایمان پر آنچ آئے تو ایسی تعلیم سے جہالت ہی بہتر ہے۔ (مستفاد: امداد الاحکام ۱؍۲۱۵، فتاویٰ محمودیہ ۳؍۳۸۴ جدید) عن الشفاء بنت عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہا قالت: دخل علي النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وأنا عند حفصۃ، فقال: ألا! تعلمین ہذہ رقیۃ النملۃ کما علمنیہا الکتابۃ۔ (سنن أبي داؤد ۲؍۵۴۲) فیہ دلیل علی جواز تعلم النساء الکتابۃ، وأما حدیث ’’لا تعلموہن الکتابۃ، فمحول علی من یخشی في تعلیمہا الفساد۔ (بذل المجہود ۱۱؍۶۱۶مطبوعہ دارالبشار الإسلامیۃ بیروت) عن أسامۃ بن زید رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ما ترکت بعدي فتنۃ أضر علی الرجال من النساء۔ (المعجم الأوسط للطبراني ۱؍۱۷۱، رقم: ۵۶۴) عن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ قال: إنما النساء عورۃ، وإن المرأۃ لتخرج من بیتہا، وما بہا بأس، فیستشرف لہا الشیطان فیقول: إنک لا تمر بأحد إلا أعجبتہ، الحدیث۔ (المعجم الکبیر للطبراني ۹؍۲۹۴، رقم: ۹۴۸۰) ویجوز صرفہا إلی من لا یحل لہ السوال إذا لم یملک نصاباً۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۸۹) ولو سأل … یطلب العلم جاز۔ (شامي ۳؍۳۰۶ زکریا) یجوز دفع الزکاۃ لطالب العلم وإن کان لہ نفقۃ أربعین سنۃ۔ (شامي ۳؍۲۸۵ زکریا) فقط واﷲ تعالیٰ اعلم کتبہ: احقر محمد سلمان منصورپوری غفرلہ ۱۳؍۷؍۱۴۳۰ھ الجواب صحیح: شبیر احمد عفا اﷲ عنہ