فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(۹)حضرت عُمیر کاقول کہ: ’’کھجوریں کھاناطویل زندگی ہے‘‘ قدرداں: قدر جاننے والے۔ غزوۂ بدْر میں حضورِاقدس ﷺ ایک خیمے میں تشریف فرماتھے، آپ ﷺ نے صحابہ سے ارشاد فرمایا کہ: ’’اُٹھو اور بڑھو ایسی جنت کی طرف جس کی چوڑائی آسمان وزمین سے کہیں زیادہ ہے، اور مُتَّقیوں کے واسطے بنائی گئی ہے‘‘، حضرت عُمیر بن الحُمام ص ایک صحابی ہیں، وہ بھی سن رہے تھے، کہنے لگے: واہ واہ!، حضورﷺنے فرمایا: ’’واہ واہ کس بات پرکہا‘‘؟ عرض کیا: یارسولَ اللہ! مجھے یہ تمنا ہے کہ مَیں بھی اُن میں سے ہوتا، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’تم بھی اُن میں سے ہو‘‘، اِس کے بعد جھولی میں سے چندکھجوریں نکال کرکھانے لگے، اِس کے بعدکہنے لگے کہ: ’’اِن کھجوروں کے ختم ہونے کا انتظار -جو ہاتھ میں ہیں- بڑی لمبی زندگی ہے، کہاں تک انتظارکروں گا‘‘؟ یہ کہہ کر اُن کوپھینک دیا اور تلوار لے کر مجمع میں گھس گئے، اورشہید ہونے تک لڑتے رہے۔ (طبقات ابنِ سعد، ۲؍ ۱۶) فائدہ: حقیقت میں یہی لوگ جنت کے قدرداں ہیںاور اُس پریقین رکھنے والے، ہم لوگوں کوبھی اگریقین نصیب ہوجائے توساری باتیں سَہَل ہوجائیں۔ (۱۰)حضرت عمرکی ہجرت مُعتَرف: اقرار کرنے والا۔ رانڈ: بیوہ۔ حضرت عمرصکاتوذکر ہی کیا ہے؟ بچہ بچہ اُن کی بہادری سے واقف اور شُجاعت کامُعتَرف ہے، اسلام کے شروع میں -جب مسلمان سب ہی ضُعف کی حالت میں تھے- حضور ﷺ نے خود اِسلام کی قوت کے واسطے عمرص کے مسلمان ہونے کی دعا کی اور قبول ہوئی۔ حضرت عبداللہ بن مسعود ص فرماتے ہیں: ہم لوگ کعبہ کے قریب اُس وقت تک نماز نہیں پڑھ سکتے تھے جب تک کہ عمرص مسلمان نہیں ہوئے۔ حضرت علی صفرماتے ہیں کہ: اوَّل اوَّل ہرشخص نے ہجرت چھپ کر کی؛ مگرجب عمر ص نے ہجرت کاارادہ کیا توتلوار گلے میں ڈالی، کمان ہاتھ میں لی، اوربہت سے تیر ساتھ لیے، اوَّل مسجد میں گئے، طواف اطمینان سے کیا، پھرنہایت اطمینان سے نمازپڑھی، اِس کے بعد کُفَّار کے مجمعوں میں گئے، اور فرمایا کہ: ’’جس کادل یہ چاہے کہ اُس کی ماں اُس کوروئے، اُس کی بیوی رانڈ ہو، اُس کے بچے یتیم ہوں، وہ مکہ سے باہر آکر میرا مقابلہ کرے‘‘، یہ الگ الگ جماعتوں کوسناکر تشریف لے گئے، کسی ایک شخص کی بھی ہمت نہ پڑی کہ پیچھاکرتا۔ (اُسدُالغابۃ، ۴؍ ۵۸) (۱۱)غزوۂ مُوتہ کاقصہ