فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(یا عطا) والاہے؛ اُس کے سِوا کوئی لائقِ عبادت نہیں،اُسی کے پاس لوٹ کرجاناہے۔ فائدہ:حضرت عبداللہ بن عمر ص سے اِس آیتِ شریفہ کی تفسیر میں نقل کیا گیا ہے کہ: گناہ کی مغفرت فرمانے والا ہے اُس شخص کے لیے جولَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ کہے، اور توبہ قبول کرنے والا ہے اُس شخص کی جو لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ کہے، سخت عذاب والا ہے اُس شخص کے لیے جو لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُنہ کہے، ﴿ذِيْ الطَّوْلِ﴾ کے معنیٰ غِنا والا ہے، ﴿لَا إِلٰہَ إِلَّا ہُوَ﴾ رَد ہے کُفَّارِ قریش پر، جو توحید کے قائل نہ تھے، اور ﴿إِلَیْہِ الْمَصِیْرُ﴾ کے معنیٰ اُسی کی طرف لوٹنا ہے اُس شخص کا جو لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ کہے؛ تاکہ اُس کو جنت میں داخل کرے، اور اُسی کی طرف لوٹنا ہے اُس شخص کا جولَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ نہ کہے؛ تاکہ اُس کو جہنَّم میں داخل کرے۔(طبرانی فی الأوسط،۔۔۔۔۔۔۔۔حدیث:۹۴۸۱) (۲۱) فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَیُؤْمِنم بِاللّٰہِ فَقَدِ اسْتَمْسَکَ بِالْعُرْوَۃِ الْوُثْقَیٰ، لَاانْفِصَامَ لَہَا. [البقرۃ، ع:۳۴] ترجَمہ: پس جو شخص شیطان سے بداِعتِقاد ہو اور اللہ کے ساتھ خوش عقیدہ ہوتو اُس نے بڑا مضبوط حلقہ پکڑلیا، جس کو کسی طرح شِکَستگی نہیں۔ فائدہ: حضرت ابنِ عباسصفرماتے ہیں کہ: ﴿عُرْوَۃُ الْوُثْقیٰ﴾ (مضبوط حلقہ) پکڑ لیا ، یعنیلَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ کہا۔(طبری۳؍۲۲حدیث:۵۸۵۱) سفیان ؒ سے بھی یہی منقول ہے کہ: عُروَۃُ الوُثْقیٰ سے کلمۂ اخلاص مراد ہے۔ تکمیل: قُلْتُ: وَقَدْ وَرَدَ فِي تَفسِیرِ اٰیَاتِ أُخَرَ عَدِیدَۃٍ أَیْضاً، أَنَّ الْمُرَادَ بِبَعضِ الأَلفَاظِ فِي هٰذِہِ الاٰیَاتِ کَلِمَۃُ التَّوحِیْدِ عِندَ بَعضِهِمْ؛ فَقَدْ قَالَ الرَّاغِبُ فِي قَولِہٖ فِي قِصَّۃِ زَکَرِیَّا: ﴿مُصَدِّقاً بِکَلِمَۃٍ﴾ قِیْلَ: کَلِمَۃُ التَّوحِیدِ، وَکَذَا قَالَ فِي قَولِہٖ تَعَالیٰ: ﴿إنَّاعَرَضْنَا الأَمَانَۃَ﴾ الَاٰیَۃ، قِیلَ: هِيَ کَلِمَۃُ التَّوحِیدِ. وَاقْتَصَرْتُ عَلیٰ مَرَّ لِلاِختِصَارِ. فصلِ دوم (اِس فصل)میں اُن آیات کا ذکر ہے جن میں کلمۂ طیبہ ذکر کیاگیا ہو، اکثر جگہ پورا کلمہ مذکور ہے اور کہیں مختصر، اور کہیں دوسرے اَلفاظ میں بِعینِہٖ کلمۂ طیبہ کے معنیٰ مذکور ہیں، کہ کلمۂ طیبہ (لَاإلٰہَ إِلَّا اللہُ)کے معنیٰ ہیں: کوئی معبود نہیں ہے اللہ پاک کے سِوا، یہی معنیٰ ﴿مَا مِنْ إلٰہٍ غَیرُہٗ﴾ کے ہے، کہ: کوئی معبودنہیں ہے اُس کے سِوا، یہی معنیٰ لَاإلٰہَ إِلَّا ھُوَ کے ہیں، اوریہی معنیٰ قریب قریب ہیں ﴿لَانَعبُدُ إِلَّا اللہَ﴾ کے، کہ: نہیں عبادت کرتے ہم اللہ کے سِوا کسی کی، اور یہی معنیٰ ہیں ﴿لَانَعبُدُ إِلَّا إِیَّاہُ﴾ کے، کہ: نہیں عبادت کرتے ہیں ہم اُس کے سِوا کسی کی، اِسی طرح ﴿إِنَّمَا ہُوَ إِلٰہٌ وَّاحِدٌ﴾ کے معنیٰ ہیں:اِس کے سِوا نہیں کہ معبود وہی ایک ہے۔ اِسی طرح اَور آیات بھی ہیں جن کا مفہوم کلمۂ طیبہ ہی کے ہم معنیٰ ہے، اِن آیات کی سورتوں اور رُکوعوں کاحوالہ اِسی لیے لکھا جاتا ہے کہ پوری آیت کا ترجَمہ کوئی دیکھنا چاہے تو مُترجَم قرآن شریف کو سامنے رکھ کر حوالوں سے دیکھتا