فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(رواہ أبوداود، وقال المنذري في الترغیب: رواہ أبوداود والنسائي وابن حبان في صحیحہ بنحوہ.اھ وعزاہ في الجامع الصغیر إلیٰ أحمد وأبي داود وابن حبان، ورقم لہ بالصحیح، وفي المنتخب عزاہ إلیٰ أحمد أیضاً. وفيالدرالمنثور: أخرج أحمد عن أبي الیسر مرفوعاً: مِنکُمْ مَنْ یُّصَلِّي الصَّلَاۃَ کَامِلَۃً، وَمِنکُمْ مَن یُصَلِّي النِّصْفَ، وَالثُّلُثَ، وَالرُّبْعَ حَتّٰی بَلَغَ العُشْرَ، قال المنذري في الترغیب: رواہ النسائي بإسناد حسن، واسم أبي الیسرکعب بن عمرو السلمي، شهد بدراً. اھ) ترجَمہ:نبیٔ اکرم ﷺ کاارشاد ہے کہ: آدمی نمازسے فارغ ہوتا ہے اور اُس کے لیے ثواب کا دسواں حصہ لکھا جاتا ہے، اِسی طرح بعض کے لیے نواںحصہ، بعض کے لیے آٹھواں، ساتواں، چھٹا، پانچواں، چوتھائی، تِہائی، آدھا حصہ لکھاجاتا ہے۔ فائدہ:یعنی جس درجے کاخشوع اوراِخلاص نماز میں ہوتا ہے وِتنی ہی مقدار اَجرو ثواب کی ملتی ہے، حتیٰ کہ بعض کوپورے اجر کادسواں حصہ ملتا ہے اگر اُس کے موافق خُشوع خُضوع ہو، اور بعض کوآدھامل جاتا ہے، اور اِسی طرح دسویں سے کم اور آدھے سے زیادہ بھی مل جاتا ہے، حتیٰ کہ بعض کوپورا پورا اَجر مل جاتا ہے، اور بعض کوبالکل بھی نہیں ملتا کہ وہ اِس قابل ہی نہیں ہوتی۔ ایک حدیث میں آیاہے کہ: فرض نماز کے لیے اللہ کے یہاںایک خاص وزن ہے، جتنی اُس میں کمی رہ جاتی ہے اُس کاحساب کیاجاتاہے۔(الترغیب والترہیب، ۱:۱۸۲) احادیث میں آیا ہے کہ: لوگوں میں سے سب سے پہلے خشوع اُٹھایا جائے گا، کہ پوری جماعت میں ایک شخص بھی خشوع سے پڑھنے والانہ ملے گا۔(المعجم الکبیر۔۔۔۔۔) (۲)رُوِيَ عَنْ أَنَسٍ قَالَ:قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ:فَمَنْ صَلَّی الصَّلَاۃَ لِوَقْتِهَا وَأَسْبَغَ لَهَا وُضُوْءَهَا، وَأَتَمَّ لَهَا قِیَامَهَا وَخُشُوْعَهَا وَرُکُوْعَهَا وَسُجُوْدَهَا، خَرَجَتْ وَهِيَ بَیْضَاءُ مُسْفِرَۃٌ، تَقُوْلُ: حَفِظَكَ اللہُ کَمَا حَفِظْتَنِيْ؛ وَمَنْ صَلَّاهَا لِغَیْرِ وَقْتِهَا، وَلَمْ یُسْبِغْ لَهَا وُضُوْءَهَا، وَلَمْ یُتِمَّ لَهَا خُشُوْعَهَا، وَلَارُکُوْعَهَا وَلَاسُجُوْدَهَا، خَرَجَتْ وَهِيَ سَوْدَاءُ مُظْلِمَۃٌ، تَقُوْلُ: ضَیَّعَكَ اللہُ کَمَا ضَیَّعْتَنِيْ؛ حَتیٰ إِذَاکَانَتْ حَیْثُ شَاءَ اللہُ لُفَّتْ کَمَا یُلَفُّ الثَّوْبُ الْخَلِقُ، ثُمَّ ضُرِبَ بِهَا وَجْهُہٗ. (رواہ الطبراني في الأوسط، کذا في الترغیب والدرالمنثور، وعزاہ في المنتخب إلی البیهقي في الشعب، وفیہ أیضاً بروایۃ عبادۃ بمعناہ، وزاد في الأولیٰ بعد قولہ ’’کَمَاحَفِظْتَنِيْ‘‘: ثُمَّ أُصْعِدَ بِهَا فِي السَّمَاءِ حَتّٰی یَنتَهِيْ بِهَاإِلَی اللہِ فَتَشفَعُ لِصَاحِبِهَا، وَقَالَ فِي الثَّانِیَۃِ: وَغُلِّقَتْ دُونَهَا أَبوَابَ السَّمَاء‘‘. وعزاہ في الدر إلی البزار والطبراني، وفي الجامع الصغیر حدیث عبادۃ إلی الطیالسي، وقال: صحیح) ترجَمہ:حضورِ اقدس ﷺکاارشاد ہے کہ: جوشخص نمازوں کواپنے وقت پر پڑھے، وُضو بھی اچھی طرح کرے، خشوع وخضوع سے بھی پڑھے، کھڑا بھی پورے وَقار سے ہو، پھراِسی طرح رکوع سجدہ بھی اچھی طرح سے اطمینان سے کرے؛ غرض ہر چیز کو اچھی طرح ادا کرے تووہ نماز نہایت روشن، چمک دار بن کر جاتی ہے، اور نمازی کو دُعا دیتی ہے کہ: اللہتَعَالیٰ شَانُہٗ تیری بھی ایسی ہی حفاظت کرے جیسی تُونے میری حفاظت کی۔ اور جوشخص نماز کو بُری طرح پڑھے اوروقت کو بھی ٹال دے، وُضوبھی اچھی طرح نہ کرے، رکوع سجدہ بھی اچھی طرح نہ کرے تووہ نماز بُری صورت سے سیاہ رنگ میں بددُعادیتی ہوئی جاتی ہے کہ: اللہ تعالیٰ تجھے بھی ایسا ہی برباد کرے جیسا تُونے مجھے ضائع کیا، اِس کے بعد وہ نماز پُرانے کپڑے کی طرح سے لپیٹ کر نمازی کے منھ پر ماردی جاتی ہے۔ ٹھونگ: چونچ۔ گِلہ: شکایت۔ صَدائیں: آوازیں۔ اِضافہ: زیادتی۔ اِسقاط: گرادینا۔ بجُز: سِوائے۔ شب بیدار: رات کو جاگنے والے۔ عَہَد: وعدہ۔