فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
بھی نہیں، اِس کے بعدفرمایا کہ: حجرے کے کونے میں ڈال دیا جائے، اور اُس پر ایک کپڑا ڈلوا دیا، پھربَرزَہ ص سے فرمایا (جو اِس قصے کونقل کررہے ہیں)کہ: اِس میں سے ایک مُٹھی بھر کرفلاں کودے آؤ اورایک مٹھی فلاں کو، غرض رشتے داراورغریبوں، بیواؤں کو ایک ایک مٹھی تقسیم فرمادیا، اُس میں جب ذرا سا رہ گیا تو بَرزہص نے بھی خواہش ظاہر کی، فرمایا کہ: جو کپڑے کے نیچے رہ گیا وہ تم لے جاؤ، وہ کہتے ہیں کہ: مَیں نے جو رہ گیاتھا وہ لے لیا اور لے کر گِنا تو چَوراسِّی درہم تھے، اِس کے بعد دونوں ہاتھ اُٹھاکر دعا کی کہ :یااللہ! آئندہ سال یہ مال مجھے نہ ملے، کہ اِس کے آنے میں بھی فتنہ ہے، چناںچہ دوسرے سال کی تنخواہ آنے سے پہلے ہی اِن کاوِصال ہوگیا۔ حضرت عمرص کوخبر ہوئی کہ وہ بارہ ہزار توختم کردیے گئے تواُنھوں نے ایک ہزار اَوربھیجے، کہ اپنی ضرورتوں میں خرچ کریں، اِنھوں نے وہ بھی اُسی وقت تقسیم کردیے۔ باوجود کثرتِ فتوحات کے انتقال کے وقت نہ کوئی درہم چھوڑا نہ مال، صرف وہ گھر ترکہ تھا جس میں رہتی تھیں۔ صدقے کی کثرت کی وجہ سے ’’مَأْوَی الْمَسَاکِیْنِ‘‘ (مَساکین کاٹھکانہ)اِن کا لَقب تھا۔ (طبقات ابنِ سعد۔ اُسدُ الغابۃ، ۵؍ ۴۶۵) ایک عورت کہتی ہیں کہ: مَیں حضرت زینبرَضِيَ اللہُ عَنْہَاکے یہاں تھی، اورہم گیرَو سے کپڑے رنگنے میں مشغول تھے، حضورِ اقدس ﷺ تشریف لے آئے، ہم کو رنگتے ہوئے دیکھ کرواپس تشریف لے گئے، حضرت زینب رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کوخَیال پیدا ہواکہ حضورﷺ کویہ چیز ناگَوار ہوئی، سب کپڑوں کو جو رنگے تھے، فوراً دھوڈالا، دوسرے موقع پر حضورﷺ تشریف لائے، جب دیکھا کہ وہ رنگ کامنظر نہیں ہے تو اندر تشریف لائے۔(ابوداؤد، ص ۵۶۳) فائدہ: عورتوں کوبِالخُصوص مال سے جومحبت ہوتی ہے وہ بھی مَخفینہیں، اوررنگ وغیرہ سے جو اُنس ہوتا ہے وہ بھی محتاجِ بیان نہیں؛ لیکن وہ بھی آخر عورتیں تھیں جومال کا رکھنا جانتی ہی نہ تھیں، اور حضور ﷺ کامعمولی سا اشارہ پاکر سارا رنگ دھو ڈالا۔ (۱۱)حضرت خَنساء رَضِيَ اللہُ عَنْہَا کی اپنے چاربیٹوں سَمِیت جنگ میں شرکت شرافت: بزرگی۔ اُمنگ: جوش،ولولہ۔ حضرت خَنساء رَضِيَ اللہُ عَنْہَا مشہور شاعرہ ہیں، اپنے قوم کے چندآدمیوں کے ساتھ مدینہ آکر مسلمان ہوئیں، ابنِ اَثیرؒ کہتے ہیں کہ: اہلِ علم کااِس پراِتِّفاق ہے کہ کسی عورت نے اِن سے بہتر شعر نہیں کہا، نہ اِن سے پہلے نہ اِن کے بعد۔ حضرت عمرص کے زمانۂ خلافت میں ۱۶ھ میں ’’قادِسِیَّہ‘‘ کی لڑائی ہوئی،