فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
(۱۶) عَن اِبنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَ النُّخَامُ ابنُ زَیدٍ، قُرَدُ بنُ کَعبٍ، وَبَحرِيُّ بنُ عَمروٍ؛ فَقَالُوا: یَامُحَمَّدُ! مَاتَعلَمُ مَعَ اللہِ إِلٰهاً غَیرَہٗ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللہِﷺ:لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ، بِذٰلِكَ بُعِثتُ، وَإِلیٰ ذٰلِكَ أَدعُوْ، فَأَنْزَلَ اللہُ تَعَالیٰ فِي قَولِهِم: ﴿قُلْ أَيُّ شَيْئٍ أَکْبَرُ شَهَادۃً﴾ الاٰیَۃَ. (أخرجہ ابن اسحاق، وابن المنذر، وابن أبي حاتم، وأبو الشیخ؛ کذا في الدر المنثور) ترجَمہ: حضورِ اقدس ﷺکی خدمت میں ایک مرتبہ تین کافر حاضر ہوئے اور پوچھا کہ: اے محمد !تم اللہ کے ساتھ کسی دوسرے معبود کو نہیں جانتے (نہیںمانتے)؟حضورﷺ نے ارشاد فرمایا: لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ (نہیں کوئی معبود اللہ کے سِوا)، اِسی کلمے کے ساتھ مَیں مَبعُوث ہُوا ہُوں، اور اِسی کی طرف لوگوں کو بُلاتاہوں؛ اِسی بارے میں آیت:﴿قُلْ أَيُّ شَيْئٍ أَکْبَرُ شَهَادۃً﴾ نازل ہوئی۔ مُہتَم بِالشَّان: نہایت اہم۔ فائدہ:حضورِ اقدس ﷺنے ارشاد فرمایا کہ: اِسی کلمے کے ساتھ مَیں مبعوث ہوا ہوں یعنی نبی بناکر بھیجا گیا ہوں، اور اِسی کلمے کی طرف لوگوں کوبلاتا ہوں، حضورﷺ کے ارشاد کا یہ مطلب نہیں کہ: حضورﷺکی اِس میں خُصوصِیَّت ہے؛ بلکہ سارے ہی نبی اِسی کلمے کے ساتھ نبی بناکر بھیجے گئے، اور سب ہی اَنبیا نے اِسی کلمے کی طرف دعوت دی ہے، حضرت آدم عَلیٰ نَبِیِّنَا وَعَلَیہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ سے لے کرخَتمُ الانبیاء، فخرِ رُسل ﷺ تک کوئی بھی نبی ایسا نہیں ہے جو اِس مبارک کلمے کی دعوت نہ دیتا ہو۔ کس قدر بابرکت اور مُہتَم بِالشَّان کلمہ ہے! کہ سارے انبیاء اور سارے سچے مذہب اِسی پاک کلمے کی طرف بُلانے والے اور اُس کے شائع کرنے والے رہے۔ آخر کوئی تو بات ہے کہ اِس سے کوئی بھی سچا مذہب خالی نہیں، اِسی کلمے کی تصدیق میں قرآن پاک کی آیت ﴿قُلْ أَيُّ شَيْئٍ أَکْبَرُ شَهَادۃً﴾ [الأنعام، ع:۲]نازل ہوئی، جس میں نبیٔ اکرم ﷺکی تصدیق میں حق تَعَالیٰ شَانُہٗ کی گواہی کا ذکر ہے۔ ایک حدیث میں وارد ہے کہ: جب بندہ لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ کہتا ہے تو حق تَعَالیٰ شَانُہٗاُس کی تصدِیق فرماتے ہیں، اور ارشاد فرماتے ہیں: میرے بندے نے سچ کہا ہے، میرے سِوا کوئی معبود نہیں۔(ترمذی،ابواب الدعوات،باب مایقول العبد إذا مرض،۲؍۱۸۱حدیث:۳۴۳۰) (۱۷) عَن لَیثٍ قَالَ: قَالَ عِیسَی بنُ مَریَمَں:أُمَّۃُ مُحَمَّدٍ (ﷺ) أَثْقَلُ النَّاسِ فِي المِیزَانِ، ذَلَّتْ أَلسِنَتُهُم بِکَلِمَۃٍ ثَقُلَتْ عَلیٰ مَن کَانَ قَبلَهُم:لَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُ. (أخرج الأصبهاني في الترغیب؛ کذا في الدر) ترجَمہ: حضرت عیسیٰ عَلیٰ نَبِیِّنَا وَعَلَیہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ فرماتے ہیں کہ: محمد ﷺ کی اُمَّت کے اعمال (حَشر کی ترازُومیں اِس لیے )سب سے زیادہ بھاری ہیں کہ، اُن کی زبانیں ایک ایسے کلمے کی ساتھ مانوس ہیں جو اِن سے پہلی اُمَّتوں پر بھاری تھا، وہ کلمہلَا إِلٰہَ إِلَّا اللہُہے۔ مانوس: عادی۔ تجویز: رائے۔ تردُّد: شک۔ تردُّد: شک۔ مُنقاد: فرماں بردار۔ فائدہ: یہ ایک کھلی ہوئی بات ہے کہ اُمَّتِ محمَّدیہ -عَلیٰ صَاحِبِهَا أَلفُ أَلفُ صَلَاۃٍ