فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
ترجَمہ: نبیٔ اکرم ﷺکاارشادہے کہ: جوشخص اچھی طرح وُضو کرے پھرمسجد میں نماز کے لیے جائے، اور وہاں پہنچ کر معلوم ہوکہ جماعت ہوچکی تو بھی اُس کوجماعت کی نمازکاثواب ہوگا، اور اِس ثواب کی وجہ سے اُن لوگوں کے ثواب میں کچھ کمی نہیں ہوگی جنھوں نے جماعت سے نمازپڑھی ہے۔ مُلتوی: موقوف۔ مُضایَقہ: حرج۔ فائدہ: یہ اللہ کاکس قدر انعام واحسان ہے، کہ محض کوشش اورسَعی پر جماعت کاثواب مل جائے گو جماعت نہ مل سکے، اللہ کی اِس دَین پر بھی ہم لوگ خود ہی نہ لیں توکسی کاکیانقصان ہے!۔ اور اِس سے یہ بھی معلوم ہوگیا کہ محض اِس کھَٹکے سے کہ جماعت ہوچکی ہوگی مسجدمیں جانا مُلتوی نہ کرنا چاہیے، اگرجاکر معلوم ہوکہ ہوچکی ہے تب بھی ثواب تومل ہی جائے گا؛ البتہ اگر پہلے سے یقینا معلوم ہوجائے کہ جماعت ہوچکی ہے تومُضایَقہ نہیں۔ (۶)عَنْ قُبَاثِ بْنِ أَشْیَمَ اللَّیْثِيِّ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: صَلَاۃُ الرَّجُلَیْنِ یَؤُمُّ أَحَدُهُمَا صَاحِبَہٗ أَزْکیٰ عِنْدَاللہِ مِنْ صَلَاۃِ أَرْبَعَۃِ تَتْریٰ، وَصَلَاۃُ أَرْبَعَۃٍ أَزْکیٰ عِنْدَ اللہِ مِنْ صَلَاۃِ ثَمَانِیَۃٍ تَتْریٰ، وَصَلَاۃُ ثَمَانِیَۃٍ یَؤُمُّهُمْ أَحَدُهُمْ أَزْکیٰ عِنْدَ اللہِ مِنْ صَلَاۃِ مِائَۃٍ تَتْریٰ. (رواہ البزار والطبراني بإسناد، ولابأس بہ کذا في الترغیب، وفي مجمع الزوائد: رواہ البزار والطبراني في الکبیر، ورجال الطبراني موثقون، وعزاہ في الجامع الصغیر إلی الطبراني والبیهقي ورقم لہ بالصحۃ، وعن أبي بن کعب رفعہ بمعنیٰ حدیث الباب وفیہ قصۃ، وفي آخرہ: وَکُلَّمَا کَثُرَ فَهُوَ أَحَبُّ إِلَی اللہِ عَزَّوَجَلَّ. رواہ أحمد وأبوداود والنسائي وابن خزیمۃ، وابن حبان في صحیحهما والحاکم، وقد جزم یحییٰ ابن معین والذهلي بصحۃ هذا الحدیث، کذا في الترغیب) ترجَمہ:نبیٔ اکرم ﷺ کاپاک ارشاد ہے کہ: دوآدمیوں کی جماعت کی نماز کہ ایک امام ہو ایک مقتدی، اللہ کے نزدیک چار آدمیوں کی علاحدہ علاحدہ نماز سے زیادہ پسندیدہ ہے، اِسی طرح چار آدمیوں کی جماعت کی نماز آٹھ آدمیوں کی مُتفرِّق نمازسے زیادہ محبوب ہے، اور آٹھ آدمیوں کی جماعت کی نمازسو آدمیوں کی مُتفرِّق نمازوں سے بڑھی ہوئی ہے۔ ایک دوسری حدیث میں ہے: اِسی طرح جتنی بڑی جماعت میں نماز پڑھی جائے گی وہ اللہ کو زیادہ محبوب ہے مختصر جماعت سے۔ فائدہ:جولوگ یہ سمجھتے ہیں کہ دوچارآدمی مل کر گھر، دوکان وغیرہ پر جماعت کرلیں وہ کافی ہے، اوَّل تو اِس میں مسجد کاثواب شروع ہی سے نہیں ہوتا۔ دوسرے،کثرتِ جماعت کے ثواب سے بھی محرومی ہوتی ہے، مجمع جتنازیادہ ہوگا اُتنا ہی اللہ تعالیٰ کوزیادہ محبوب ہے، اورجب اللہ تعالیٰ کی خوشنودی کے واسطے ایک کام کرنا ہے تو پھر جس طریقے میں اُس کی خوشنودی زیادہ ہو اُسی طریقے سے کرنا چاہیے۔ ایک حدیث میں آیاہے کہ: حق تَعَالیٰ شَانُہٗ تین چیزوں کودیکھ کر خوش ہوتے ہیں:ایک جماعت کی صف کو، ایک اُس شخص کو جوآدھی رات (تہجُّد) کی نمازپڑھ رہاہو، تیسرے: اُس شخص کو جو کسی لشکر کے ساتھ لڑرہاہو۔ (جامع الصغیر۔۔۔۔۔۔۔) (۷) عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدِ السَّاعِدِيْ قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللہِﷺ: بَشِّرِ الْمَشَّائِیْنَ فِيْ الظُّلَمِ إِلیَ الْمَسَاجِدِ