فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
شَانُہٗسے کوئی ایسی چیز مانگے جو اُس سب سے افضل ہو جو کسی نے مانگی ہو، تو وہ یہ پڑھا کرے: ’’اَللّٰہُمَّ لَكَ الْحَمْدُ کَمَا أَنْتَ أَہْلُہٗ، فَصَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدٍ کَمَا أَنْتَ أَہْلُہٗ، وَافْعَلْ بِنَا مَاأَنْتَ أَہْلُہٗ، فَإِنَّكَ أَنْتَ أَہْلُ التَّقْوٰی وَأَہْلُ الْمَغْفِرَۃِ‘‘ جس کا ترجَمہ یہ ہے: ’’اے اللہ! تیرے ہی لیے حمد ہے جو تیری شان کے مناسب ہے، پس تُو محمد ﷺ پر درود بھیج جو تیری شان کے مناسب ہے، اور ہمارے ساتھ بھی وہ مُعاملہ کر جوتیری شایانِ شان ہو، بے شک تُوہی اِس کا مستحق ہے کہ تجھ سے ڈرا جائے، اور مغفرت کرنے والاہے‘‘۔ غلَّہ: اناج۔ مُعاوَضہ: بدلہ۔ ابوالفضل قَومانیؒ کہتے ہیں کہ: ایک شخص خُراسان سے میرے پاس آیا، اور اُس نے یہ بیان کیا کہ: مَیں مدینہ پاک میںتھا، مَیں نے حضورﷺ کی خواب میں زیارت کی، تو حضورﷺ نے مجھ سے یہ ارشاد فرمایا: جب تُو ہَمدان جائے تو ابوالفضل بن زِیرک کو میری طرف سے سلام کہہ دینا، مَیں نے عرض کیا: یارسولَ اللہ! یہ کیابات! تو حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ: وہ مجھ پر روزانہ سومرتبہ یا اِس سے بھی زیادہ یہ درود پڑھا کرتاہے: ’’اَللّٰہُمَّ صَلِّ عَلیٰ مُحَمَّدِنِ النَّبِيِّ الْأُمِّيِّ وَعَلیٰ اٰلِ مُحَمَّدٍ، جَزَی اللہُ مُحَمَّدًاﷺ عَنَّا مَا ہُوَ أَہْلُہٗ‘‘۔ ابوالفضلؒ کہتے ہیں کہ: اُس شخص نے قَسم کھائی کہ، وہ مجھے یا میرے نام کو حضورِاقدس ﷺ کے خواب میںبتانے سے پہلے نہیں جانتاتھا۔ ابوالفضلؒ کہتے ہیں: مَیںنے اُس کو کچھ غلَّہ دینا چاہا ،تو اُس نے یہ کہہ کر انکار کردیا کہ: مَیں حضورِاقدس ﷺ کے پَیام کو بیچتانہیں، (یعنی اِس کا کوئی مُعاوَضہ نہیں لیتا)۔ ابوالفضلؒ کہتے ہیںکہ: اِس کے بعد پھر مَیں نے اُس شخص کو نہیں دیکھا۔ (قولِ بدیع) اِس نوع کا ایک دوسرا قصہ حکایات میں ۳۹؍ پر آرہاہے۔ یَا رَبِّ صَلِّ وَسَلِّمْ دَائِماً أَبَداً ء عَلیٰ حَبِیْبِكَ خَیْرِ الْخَلْقِ کُلِّہِمٖ (۷) عَنْ عَبْدِاللہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ أَنَّہٗ سَمِعَ النَّبِيِّ ﷺ یَقُوْلُ: إِذَا سَمِعْتُمُ الْمُؤَذِّنَ فَقُوْلُوْ مِثْلَ مَایَقُوْلُ، ثُمَّ صَلُّوْا عَلَيَّ، فَإِنَّہٗ مَنْ صَلّٰی عَلَيَّ صَلَاۃً صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ عَشْرًا، ثُمَّ سَلُوا اللہَ لِيَ الْوَسِیْلَۃَ؛ فَإِنَّھَا مَنْزِلَۃٌ فِي الْجَنَّۃِ لَاتَنْبَغِيْ إِلَّا لِعَبْدٍ مِّنْ عِبَادِ اللہِ، وَأَرْجُوْ أَنْ أَکُوْنَ أَنَا ہُوَ، فَمَنْ سَأَلَ لِيَ الْوَسِیْلَۃَ حَلَّتْ عَلَیْہِ الشَّفَاعَۃُ. (رواہ مسلم وأبوداود والترمذي؛ کذا في الترغیب) ترجَمہ: حضرت عبداللہ بن عَمروص حضورِاقدس ﷺ کا ارشاد نقل کرتے ہیں کہ: جب تم اذان سناکرو تو جو الفاظ مؤذن کہے وہی تم کہاکرو، اِس کے بعد مجھ پر درود بھیجا کرو؛ اِس لیے کہ جو شخص مجھ پر ایک دفعہ درود بھیجتا ہے اللہجَلَّ شَانُہٗ اُس پر دس دفعہ درود بھیجتے