فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
حضرت جبرئیل ں کو ارشاد ہوا کہ: اب دیکھو، اُنھوں نے عرض کیا کہ: اب تو یا اللہ! مجھے یہ اندیشہ ہے کہ کوئی اُس میں جاہی نہیں سکے گا۔ اِسی طرح جب جہنَّم کو بنایا تو حضرت جبرئیل ں کو اُس کے دیکھنے کا حکم ہوا، وہاں کے عذاب، وہاں کے مَصائب، گَندگیاں اور تکلیفیں دیکھ کر اُنھوں نے عرض کیا کہ: یا اللہ! آپ کی عزت کی قَسم! جو شخص اِس کے حالات سن لے گا کبھی بھی اِس کے پاس نہ جائے گا، حق سُبْحَانَہٗ وَتَقَدُّس نے دنیا کی لَذَّتوں سے اُس کو ڈھانک دیا، کہ زناکرنا، شراب پینا، ظلم کرنا، اَحکام پر عمل نہ کرنا؛ وغیرہ وغیرہ کا پردہ اُس پر ڈال دیا گیا، پھر ارشاد ہوا کہ: اب دیکھو، اُنھوں نے عرض کیا کہ: یا اللہ! اب تو مجھے اندیشہ ہوگیا کہ شاید ہی کوئی اِس سے بچے۔(نسائی،کتاب الأیمان والنذور،باب الحلف بعزۃ اللہ تعالیٰ،حدیث:۳۷۹۴،۲؍۱۲۹) اِسی وجہ سے جب کوئی بندہ اللہ کی اطاعت کرتا ہے، گناہ سے بچتا ہے، تو اُس ماحول کے اعتبار سے جس میں وہ ہے، قابلِ قدر ہوتا ہے، اِسی وجہ سے حق تَعَالیٰ شَانُہٗاظہارِ مَسرَّت فرماتے ہیں۔ جن فرشتوں کا اِس حدیثِ پاک میں اور اِس قِسم کی بہت سی حدیثوں میں ذکر آیا ہے، وہ فرشتوں کی ایک خاص جماعت ہے جواِسی کام پرمُتعیَّن ہے، کہ جہاں اللہ کے ذِکر کی مَجالس ہوں، اللہ کا ذکر کیا جارہا ہو، وہاں جمع ہوں اور اُس کو سُنیں۔چناںچہ ایک حدیث میں ارشاد ہے کہ: فرشتوں کی ایک جماعت مُتفرِّق طور پر پھرتی رہتی ہے، اور جس جگہ اللہ کا ذکر سنتی ہے اپنے ساتھیوں کو آواز دیتی ہے کہ: آجاؤ، اِس جگہ تمھارامقصود اور غرض موجود ہے، اور پھر ایک دوسرے پر جمع ہوتے رہتے ہیں، حتیّٰ کہ آسمان تک اُن کا حلقہ پہنچ جاتا ہے۔(بخاری،کتاب الدعوات،باب فضل اللہ عزوجل،حدیث:۶۴۰۸،۲؍۹۴۸) جیسا کہ تیسرے باب کی دوسری فصل کے نمبر ۱۴؍ پر آرہاہے۔ (۹) عَن مُعَاوِیَۃَ: أَنَّ رَسُولَ اللہِﷺ خَرَجَ عَلیٰ حَلْقَۃٍ مِن أَصحَابِہٖ، فَقَالَ: مَا أَجْلَسَکُم؟ قَالُوا: جَلَسْنَا نَذکُرُ اللہَ، وَنَحمَدُہٗ عَلیٰ مَاهَدَانَا لِلإسلَامِ وَمَنَّ بِہٖ عَلَینَا، قَالَ: اَللہُ مَاأَجْلَسَکُم إِلَّا ذٰلِكَ؟ قَالُوْا: اَللہُ مَا أَجلَسَنَا إِلَّا ذٰلِكَ، قَالَ: أَمَا إِنِّي لَمْ أَسْتَحْلِفَکُمْ تُهْمَۃً لَکُم؛ وَلٰکِنْ أَتَانِي جِبرَئِیلُ، فَأَخبَرَنِي أَنَّ اللہَ یُبَاهِي بِکُمُ المَلَائِکَۃَ. (أخرجہ ابن أبي شیبۃ وأحمد ومسلم والترمذي والنسائي، وکذا في الدر والمشکاۃ) ترجَمہ: حضورِ اقدس ﷺایک مرتبہ صحابہ کی ایک جماعت کے پاس تشریف لے گئے اور دریافت فرمایا کہ: کس بات نے تم لوگوں کو یہاں بٹھایا ہے؟ عرض کیا کہ: اللہجَلَّ شَانُہٗ کا ذکر کر رہے ہیں، اور اِس بات پر اُس کی حَمد وثنا کررہے ہیں کہ اُس نے ہم لوگوں کو اسلام کی دولت سے نوازا، یہ اللہ کا بڑا ہی احسان ہم پر ہے، حضورﷺنے فرمایا: کیا خدا کی قَسم صرف اِسی وجہ سے بیٹھے ہو؟ صحابہث نے عرض کیا: خدا کی قَسم! صرف اِسی وجہ سے بیٹھے ہیں، حضورﷺ نے فرمایا کہ: کسی بدگمانی کی وجہ سے مَیں نے تم لوگوں کو قَسم نہیں دی؛ بلکہ جبرئیلں میرے پاس ابھی آئے تھے، اور یہ خبر سنا گئے کہ: اللہ جَلَّ شَانُہٗ تم لوگوں کی وجہ سے ملائکہ پر فخر فرمارہے ہیں۔