فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
جس مضمون کو اللہ مالکُ المُلک نے اِس اِہتِمام سے اپنے پاک کلام میں بار بار فرمایا ہو اُس کے مُہتَم بِالشَّان ہونے میں کیا تردُّد ہوسکتا ہے؟۔ اِن میں سے بہت سی آیات میں تسبیح کے ساتھ دوسرے کلمۂ توحید یعنی اللہ کی تعریف کرنا، اُس کی حمد بیان کرنا، اور اُسی میںاَلْحَمْدُلِلّٰہِ کہنا بھی ذکر کیا گیا ہے جیسا کہ اُوپر کی آیات سے معلوم ہوگیا، اِن کے عِلاوہ خاص طور پر اللہ کی تعریف کا بیان جو مفہوم ہے اَلْحَمْدُ لِلّٰہِکا، اَور آیات میں بھی آیا ہے، اور سب سے اہم یہ کہ اللہ جَلَّ شَانُہٗ کی پاک کلام کا شروع ہی اَلحَمدُ لِلّٰہِ رَبِّ العٰلَمِینَسے ہے ،اِس سے بڑھ کر اِس پاک کلمے کی اَور کیا فضیلت ہوگی،کہ اللہ دنے قرآن پاک کا شروع اِس سے فرمایا ہے!۔ (۱)الْحَمْدُ للّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ. [الفاتحۃ، ع:۱] ترجَمہ:سب تعریفیں اللہ کو لائق ہیں جو تمام جَہانوں کا پروردگار ہے۔ (۲) الْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ خَلَقَ السَّمٰوَاتِ وَالأَرْضَ وَجَعَلَ الظُّلُمٰتِ وَالنُّورَ، ثُمَّ الَّذِیْنَ کَفَرُوْا بِرَبِّہِم یَعْدِلُونَ. [الأنعام، ع:۱] ترجَمہ:تمام تعریفیں اللہ ہی کے لیے ہیں جس نے آسمانوں کو اور زمین کو پیدا فرمایا، اور اندھیروں کو اور نور کو بنایا، پھر بھی کافر لوگ (دوسروں کو)اپنے رب کے برابر کرتے ہیں۔ (۳) فَقُطِعَ دَابِرُالْقَوْمِ الَّذِیْنَ ظَلَمُوْا، وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ. [الأنعام، ع:۵] ترجَمہ:پھر(ہماری گِرفت سے)ظالم لوگوں کی جڑکٹ گئی، اور تمام تعریف اللہ ہی کے لیے ہے، (اُس کا شکرہے)،جو تمام جہانوں کا پروردگارہے۔ (۴) وَقَالُوْاالْحَمْدُ لِلّٰہِ الَّذِيْ هَدَانَا لِہٰـذَا، وَمَا کُنَّا لِنَہْتَدِيَ لَوْلَا أَنْ هَدَانَا اللہُ. [الأعراف، ع:۵] ترجَمہ:اور( جنت میں پہنچنے کے بعد)وہ لوگ کہنے لگے: تمام تعریف اللہ ہی کے لیے ہے جس نے ہم کو اِس مُقام تک پہنچادیا، (اور ہم کبھی بھی یہاں تک نہ پہنچتے) اگر اللہ جَلَّ شَانُہٗ ہم کو نہ پہنچاتے۔ (۵)الَّذِیْنَ یَتَّبِعُونَ الرَّسُولَ النَّبِيَّ الأُمِّيَّ الَّذِيْ یَجِدُونَہٗ مَکْتُوباً عِندَہُمْ فِيْ التَّوْرَاۃِ وَالإِنْجِیْلِ. [الأعراف، ع:۱۹] ترجَمہ:جو لوگ ایسے رسول نبیٔ اُمِّی ﷺ کا اِتِّباع کرتے ہیں جن کو وہ لوگ اپنے پاس تورات اور اِنجیل میں لکھا ہواپاتے ہیں۔ فائدہ: توریت میں جو صِفات حضورﷺ کی نقل کی گئی ہیں اُن میں یہ بھی ذکر کیا گیا ہے کہ: اُن کی اُمَّت بہت کثرت سے اللہ کی حمد کرنے والی ہے۔ چناںچہ دُرِّمنثور میں کئی روایات سے یہ مضمون نقل کیاگیاہے۔ (۶)التَّائِبُونَ الْعٰبِدُونَ الْحٰمِدُونَ السَّائِحُونَ الرَّاکِعُونَ السّٰجِدونَ الآمِرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَالنَّاہُونَ عَنِ الْمُنکَرِ وَالْحٰفِظُونَ لِحُدُودِ اللہِ، وَبَشِّرِ الْمُؤْمِنِیْنَ. [التوبۃ، ع:۱۴] ترجَمہ:(اُن مُجاہِدین کے اَوصاف جن کے نُفوس کو اللہجَلَّ شَانُہٗ نے جنت کے بدلے میں خرید لیا ہے، یہ ہیں کہ:)وہ گناہوں سے توبہ کرنے والے ہیں، اللہ کی عبادت کرنے والے ہیں، اللہ کی حَمد کرنے والے ہیں، روزہ رکھنے والے ہیں (یا اللہ کی رَضا کے لیے سفر کرنے والے ہیں)، رکوع اور سجدہ کرنے والے ہیں (یعنی نمازی ہیں)،نیک باتوں کا حکم کرنے والے ہیں اور