فضائل اعمال ۔ یونیکوڈ ۔ غیر موافق للمطبوع |
|
غسل کاپانی ٹَپک رہا تھا، حضورﷺ نے واپسی پر تحقیق فرمائی تواُن کے بغیر نہائے جانے کاقصہ معلوم ہوا۔ (قُرۃُ العیون) فائدہ: یہ بھی کمالِ بہادری ہے، بہادر آدمی کواپنے ارادے میں تاخیر کرنا دشوار ہوتا ہے؛ اِس لیے اِتناانتظار بھی نہیں کیا کہ غسل پورا کرلیتے۔ (۴)عَمروبن جَموح کی تمنائے شہادت مُشتاق: خواہش مند۔ لاد: رکھ۔ دِقَّت: پریشانی۔ بُہتیری: بہت۔ حضرت عَمروبن جَموح ص پاؤں سے لنگڑے تھے، اِن کے چاربیٹے تھے، جو اکثر حضورﷺ کی خدمت میں بھی حاضر ہوتے، اور لڑائیوں میں شرکت بھی کرتے تھے۔ غزوۂ اُحُد میں حضرت عَمرو بن جَموح ص کوبھی شوق پیدا ہوا کہ مَیںبھی جاؤں، لوگوں نے کہا کہ:تم معذورہو، لنگڑے پن کی وجہ سے چلنا دشوار ہے، اُنھوںنے فرمایا: کیسی بُری بات ہے کہ میرے بیٹے تو جنت میں جائیں اور مَیں رہ جاؤں! بیوی نے بھی اُبھارنے کے لیے طعنے کے طور پر کہا کہ: مَیں تو دیکھ رہی ہوں کہ وہ لڑائی سے بھاگ کر لوٹ آیا۔ عَمرو صنے یہ سن کرہتھیار لیے، اور قِبلے کی طرف منھ کرکے دعا کی: ’’اَللّٰہُمَّ لَاتَرُدَّنِيْ إِلیٰ أَہْلِيْ‘‘ (اے اللہ!مجھے اپنے اَہل کی طرف نہ لوٹائیو)، اِس کے بعد حضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے، اور اپنی قوم کے منع کرنے کا اور اپنی خواہش کا اظہار کیا، اور کہا کہ: مَیں اُمید کرتا ہوںکہ اپنے لنگڑے پیر سے جنت میں چلوں پھروں، حضورﷺ نے فرمایا کہ: ’’اللہ نے تم کو معذورکیا ہے تونہ جانے میں کیاحرج ہے؟‘‘ اُنھوںنے پھر خواہش کی، توآپ ﷺ نے اجازت دے دی۔ ابوطلحہ صکہتے ہیں کہ: مَیں نے عَمرو ص کو لڑائی میں دیکھا کہ اَکڑتے ہوئے جاتے تھے، اور کہتے تھے کہ: خداکی قسم! مَیں جنت کا مُشتاق ہوں، اُن کاایک بیٹابھی اُن کے پیچھے دوڑا ہوا جاتا تھا، دونوں لڑتے رہے حتی کہ دونوں شہید ہوئے، اُن کی بیوی اپنے خاوند اوربیٹے کی نعش کو اونٹ پر لاد کر دفن کے لیے مدینہ لانے لگی، تووہ اونٹ بیٹھ گیا، بڑی دِقَّت سے اُس کو مار کر اُٹھایا اور مدینہ لانے کی کوشش کی؛ مگر وہ اُحُد ہی کی طرف کا منھ کرتا تھا، اُن کی بیوی نے حضورﷺ سے ذِکر کیا، آپ ﷺ نے فرمایا کہ: ’’اونٹ کو یہی حکم ہے، کیا عَمرو چلتے ہوئے کچھ کہہ کرگئے تھے‘‘؟ اُنھوں نے عرض کیا کہ: قبلے کی طرف منھ کرکے یہ دعا کی تھی: ’’اَللّٰہُمَّ لَاتَرُدَّنِيْ إِلیٰ أَہْلِيْ‘‘، آپ ﷺ نے فرمایا: ’’اِسی وجہ سے یہ اونٹ اِس طرف نہیں جاتا‘‘۔ (الاصابہ، ۴؍ ۵۰۸۔ قُرَّۃُ العیون) فائدہ: اِسی کانام ہے جنت کاشوق، اوریہی ہے وہ سچاعشق اللہ کااور اُس کے رسول ﷺ کا جس کی وجہ سے صحابہ ث کہاں سے کہاں سے پہنچ گئے!